سنہ 2017 میں مرکزی حکومت کے اسمارٹ سٹی منصوبے کی فہرست میں جموں و کشمیر کے شہر سرینگر کو شامل کرنے سے اس کی ترقی کی رفتار تیز ہونے کی امید ظاہر کی گئی۔
لوگوں کو یقین ہونے لگا کہ یہ شہر واقعی جموں و کشمیر کا دارالحکومت کہلانے کے لائق بنے گا لیکن تین برس گزرنے کے باوجود یہ شہر اسمارٹ نہیں بلکہ بدحال لگ رہا ہے۔
اسمارٹ سٹی منصوبے کے تحت شہر کی سڑکوں اور بازروں کی تعمیر و مرمت کے ساتھ ساتھ دیگر ترقیاتی کاموں کو کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جو ابھی تک عمل میں نہیں لایا گیا ہے-
شہر کے بازار گندگی کے ڈھیروں میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ سڑکوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے- راہگیروں کے چلنے کے لیے فٹ پاٹھ خطروں کا سبب بن گئے ہیں جس سے شہریوں میں کافی مایوسی ہے-
شہر خاص کے رہنے والے عرفان نقیب ایک نوجوان سیاسی رہنما ہیں جو شہر کی تعمیر و ترقی نہ ہونے سے انتظامیہ سے کافی خفا ہیں-
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں سے وہ سمارٹ سٹی کے متعلق انتظامیہ سے صرف سنتے آ رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر شہر خستہ حال ہے-
ان کا کہنا ہے کہ منتخب سرکار نہ ہونے کی وجہ سے شہر کے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کو کوئی جواب دہی ہی نہیں ہے جس سے شہر کی تعمیر نہیں بلکہ خستہ حالی ہورہی ہے-
سرینگر ضلع کے ترقیاتی کمشنر شاہد اقبال چودھری نے بتایا کہ سمارٹ سٹی منصوبے کو عمل میں لانے میں تاخیر ہوئی ہے-
شاہد اقبال جو سٹی منصوبے کے چیف ایگزیکٹو افسر بھی ہیں، نے بتایا کہ گزشتہ چار ماہ سے اس پروجیکٹ کا آغاز کیا گیا ہی جس کے تحت کئی ایک کاموں پر کام شروع جا رہا ہے-