سرینگر (جموں و کشمیر) : ائیرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی) کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق نیتا جی سبہاش چندر بوس ائر پورٹ، کولکتہ، اور پونے ہوائی اڈے کے بعد سرینگر ایئر پورٹ اے اے آئی کے لیے تیسرا سب سے زیادہ منافع کمانے والا ہوائی اڈہ ہے۔ سرینگر ہوائی اڈے نے AAI کے لیے 20.16 کروڑ روپے کا منافع کمایا جبکہ کولکتہ اور پونے ہوائی اڈوں نے بالترتیب 145.28 کروڑ روپے اور 39.13 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے۔ یہ تفصیلات محکمہ سے متعلقہ پارلیمنٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے ٹرانسپورٹ، ٹورازم اور کلچر کی رپورت میں سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہری ہوا بازی کی وزارت نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ اے اے آئی کے پاس صرف9 منافع کمانے والے ہوائی اڈے ہیں۔ رپورٹ میں ہوائی اڈوں کے منافع کے حوالے سے وزارت نے اس پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’اے اے آئی کے ساتھ 133 ہوائی اڈے منسلک ہیں جن میں جے وی سی اور پی پی پی ہوائی اڈے شامل ہیں۔ اے اے آئی کے 130 ہوائی اڈوں میں سے (3 جے وی سی ہوائی اڈوں کو چھوڑ کر)، اے اے آئی کے ذریعے چلائے جانے والے 9 ہوائی اڈے منافع کمانے والے ہوائی اڈے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق منافع کمانے والے ہوائی اڈوں میں بہالا، جموں، جام نگر، کانپور چکری فلائنگ کلب، این ایس سی بی آئی ایئرپورٹ، کولکتہ، لیہہ، پونے، سرینگر اور دربھنگہ شامل ہیں۔ جموں اور لیہہ ہوائی اڈوں نے بالترتیب 0.09 کروڑ روپے اور 2.82 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے۔ کم منافع کمانے والے ہوائی اڈوں کی وجوہات کے بارے میں پوچھے جانے پر پارلیمانی پینل نے کہا کہ وہ اس حقیقت سے متفق ہے کہ عام طور پر ہوائی اڈہ اُس وقت منافع بخش ہوتا ہے جب ہوائی اڈے سے مناسب ٹریفک کی روانی ہوتی ہے۔ ’’کمیٹی محسوس کر رہی ہے کہ وزارت کو کارگو کی نقل و حرکت کے لیے ہوائی نقل و حمل کا حصہ بڑھانے کے لیے کام کرنا چاہیے کیونکہ اس سے ہوائی اڈوں کے لیے آمدنی کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ اے اے آئی کو نئے راستوں کو راغب کرنے اور زیادہ سے زیادہ مسافروں کو راغب کرنے کے لیے موجودہ روٹس پر فریکوئنسی بڑھانے کے لیے ایئر لائنز کے ساتھ بھی کام کرنا چاہیے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر کا واحد بین الاقوامی ہوائی اڈہ (شیخ العالم انٹرنیشنل ایئرپورٹ) ضلع بڈگام میں واقع ہے اور اس ائرپورٹ پر زیادہ تر سیاحوں کی آمد ہوتی ہے۔ چونکہ یہ سیکورٹی کے لحاظ سے انتہائی حساس ہے اس لحاظ سے کشمیر سے باہر ہوائی سفر کرنے کے لئے اس ائرپورٹ پر تین سے چار گھنٹے پہلے پہنچنا لازمی ہے تاکہ سیکورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ دوسرے ریاستوں کی طرح اس ائرپورٹ پر فوٹوگرافی اور ویڈیوگرافی قانونی طور پر منع ہے۔ موسمِ سرما اور موسمِ بہار میں اس ائرپورٹ پر آنے والی تمام فلائٹس کی قیمتیں آسمان چھوتی ہیں جس سے یہ عام مسافرین (کشمیری باشندے) کا ہوائی سفر ممکن نہیں ہو پاتا۔