سرینگر: سرینگر میں تقریباً 9 برس بعد ایک تیز متاثرہ لڑکی کو عدالت سے انصاف ملنے والا ہے ۔ایسے میں عدالت 19 اگست یعنی ہفتے کو اس کیس کے تعلق سے آخری سماعت میں قصواروں کو سزا کا اعلان کرے گی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے متاثرہ کی طرف کیس کی پیروی کرنے والے وکیل عبدالعزیز تیلی سے مجرموں کو ملنے والے سزا اور متاثرہ کو ملنے والے انصاف اور اسے متعلق خصوصی بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہفتے کو ہونے والی سماعت کے دوران دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد معاملے کے تعلق سے سزا کا اعلان کیا جائے گا اور واقع کی حساسیت کو دیکھنے ہوئے بحثیت وکیل میں چاہوں گا کہ قصواروں کو سخت سے سخت سزا کے طور عمر قید ہو، تاکہ اس طرح کے جرائم کو انجام دینے والے افراد کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے ۔
ایڈوکیٹ عبدالعزیز تیلی نے کیس کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ لاء کالج نوشہرہ سرینگر کے نزدیک ایک طالبہ کے حملے کے بعد پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ سرینگر نے سرینگر کے وزیر باغ کے رہنے والے ارشاد احمد اور بمنہ کے رہنے والے عمر کو مجرم قرار دیا ہے اور دنوں کو سزا سنانے کے لئے 19 اگست کو تاریخ مقرر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سال 2014 میں لاء کالج کی طالبہ پر ماروتی کار میں سوار دو نوجوانوں نے کالج کے باہر تیزاب سے حملہ کر کے اس کو شدید زخمی کردیا تھا ۔حملے میں تیزاب سے لڑکی کو چہرہ جھلس گیا تھا اور متاثرہ کی دائیں آنکھ کی بینائی بھی چلی گئی ۔لڑکی کو شدید زخمی حالت میں سکمز صورہ میں منتقل کیا گیا تھا اور دو دن بعد انہیں علاج ومعالجہ کے لیے بیرون ریاست چنئی منتقل کیا گا تھا۔
مزید پڑھیں: Acid Attack 2014 ملزمان پر جرم ثابت، ہفتے کو سزا سنائی جائے گی، سرکاری وکیل
ایڈوکیٹ عبدالعزیز تیلی نے کہا کہ لگ بھگ 9 سال بعد پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی عدالت نے مارچ 2015 میں گرفتاری کیے گئے دونوں نوجوانوں کو تیزاب حملے کا قصور وار ٹھہرایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دفعات کے تحت قصواروں کو کم از کم دس سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے جبکہ مذکورہ دفعات کے تحت مجرموں کو سزا کے علاوہ متاثرہ لڑکی کے علاج پر صرف ہونے والی رقم کو بطور جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔