سرینگر: وادی کشمیر کی دیگر اہم مساجد، خانقاہوں، امام باڑوں اور آستانوں کے ساتھ ساتھ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں ترکی اور شام میں آئے حالیہ خطرناک، قیامت خیز اور تباہ کن زلزلہ کے نتیجے میں تاحال ہزاروں شہریوں کا لقمہ اجل، ہزاروں کے شدید زخمی اور اربوں کی جائیداد زمین بوس ہونے کے تناظر میں مرنے والوں کے حق میں اللہ تعالیٰ کے حضور ایصال ثواب اور زخمیوں کی فوری شفا کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا گیا اور مسلمانان کشمیر کی جانب سے ترکی اور شام کی عوام کے ساتھ تعزیت، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
یاد رہے کہ ترکی کے جنوبی صوبے قہرمان، مرش میں پیر کی صبح مقامی وقت کے مطابق صبح 4بجکر 17منٹ پر 7.7شدت کا زلزلہ آیا جس کے بعد متعدد زلزلوں کے سلسلہ شروع ہوا جس میں اب تک ہزاروں افراد شدید زخمی جبکہ 21ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ زلزلوں کے سبب جہاں ہزاروں عمارتیں زمیں بوس ہوئیں وہیں لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ جامع مسجد سرینگر کے بزرگ خطیب اور امام مولانا احمد سعید نقشبندی نے دعائیہ مجلس کی پیشوائی کرتے ہوئے ’’انجمن کے صدر میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی حکام کی جانب سے غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی کے ساڑھے تین سال سے بھی زیادہ عرصہ گزر جانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے حد درجہ افسوسناک‘‘ قرار دیا اور اس کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ ’’میرواعظ کی نظر بندی اور قدغنوں کے سبب نہ صرف مرکزی جامع مسجد کے صدہاسالہ منبر ومحراب قال اللہ وقال الرسول ﷺ کی صداؤں سے مسلسل خاموش ہیں بلکہ اس عمل سے موصوف کی عوام کے تئیں جو منصبی ذمہ داریاں ہیں وہ سب متاثر ہوکر رہ گئی ہیں۔‘‘ انہوں نے حکام سے اپیل کی کہ ’’میرواعظ کشمیر کی بلا جواز طویل ترین نظر بندی ختم کی جائے تاکہ وہ معراج النبی ﷺ کے عظیم موقع پر اپنے فرائض ادا کرسکیں۔‘‘
جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی اور میرواعظ کے وعظ و تبلیغ سے استفادہ کرنے کی خاطر شہر و گام سے آئے ہوئے عوام نے میرواعظ کی لگاتار نظر بندی کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ’’حکام کے آمرانہ رویے کیخلاف سخت احتجاج کیا‘‘ اور میرواعظ کی نظر بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔