سابق رکن پارلیمان یشونت سنہا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص گفتگو کے دوران زور دے کر کہا کہ 'پانچ اگست کے بعد سے وادی کے عوام خوفزدہ ہیں۔ وہ کسی سے کھل کر بات نہیں کرنا چاہتے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہاں کے حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ ہم کل جنوبی کشمیر کے اضلاع پلوامہ، شوپیاں اور اننت ناگ جانا چاہتے تھے لیکن ہمیں جانے کی اجازت نہیں ملی۔ ہم نے پھر سرینگر کے نزدیک واقع ضلع بڈگام جانے کی بات کی تو وہاں کی اجازت بھی نہیں ملی۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم پلوامہ نہیں جا سکے لیکن وہاں کے لوگ ہم سے ملنے آئے۔ ان کے علاوہ وادی کے ہر طبقے سے وابستہ افراد نے ہم سے ملاقات کی اور اپنی پریشانیوں سے ہمیں آگاہ کیا'۔
سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی بات پر ان کا کہنا تھا کہ 'انتظامیہ نے ہمیں ان سے ملنے نہیں دیا لیکن کچھ دیر کے لیے فون پر فاروق عبداللہ سے بات ہوئی تھی۔ وہ قوم پرست ہونے کے ساتھ ساتھ رکن پارلیمان ہیں لیکن ان کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں پارلیمنٹ میں حاضر ہونے کی اجازت بھی نہیں ہے'۔
یشونت سنہا نے یہ بھی تسلیم کیا کہ 'وادی کشمیر اب ایک ملٹری اسٹیٹ بنتا جا رہا ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'جب ہم پہلے یہاں آئے تھے تب یہاں پر چپے چپے پر حفاظتی اہلکار تعینات تھے۔ آج ہر انچ پر ایک فوج کا بندہ کھڑا ہے۔ ان سب چیزوں سے بھی عوام میں خوف طاری ہوتا ہے۔ انہیں سب باتوں سے واضح ہوتا ہے کہ وادی کے حالات ٹھیک نہیں ہیں اور امید بھی نہیں ہے کہ یہاں کے حالات کب واپس معمول پر آئیں گے۔'
یشونت سنہا، کپل کاک، شوشبا باروے، وجاہت حبیب اللہ اور بھارت بھوشن پر مشتمل وفد وادی کشمیر کے 3 روزہ دورے پر سرینگر آیا تھا اور آج واپس دہلی روانہ ہوئے۔ وفد کا کہنا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ کے ذریعے کشمیر کے حالات کی اصلی تصویر منظر عام پر لائیں گے۔