جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی ایام سے ایک ہفتے کے اندر اندر روسی سفیدوں کو کاٹنے سے متعلق مختلف اضلاع کے مجسٹریٹ عوام کو ہدایات جاری کر رہے ہیں تاکہ آنے والے ایام میں ان درختوں سے پیدا ہونے والے پولن اور روئی کے گالے (Cotton) کی وجہ سے الرجی نہ ہو جس سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے۔
تاہم کشمیر صوبے کے کمشنر پندورانگ پولے نے ای ٹی وی بھارت کو صاف طور پر واضح کیا کہ انہوں نے لوگوں کو روسی سفیدوں کی شاخ تراشی کے احکامات جاری کئے ہیں نہ کہ درختوں کو کاٹنے کے۔
صوبائی کمشنر نے بتایا کہ متعلقہ ضلعی مجسٹریٹس اور تحصیلداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 15 اپریل تک ان احکامات کی عمل آوری کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ متعلقہ تحصیلدار یا پولس سے رابطہ کرکے ضروری پاس یا اجازت نامہ حاصل کر سکتے ہیں۔
لوگ ایک طرف سے جہاں کووڈ-19 وبا میں آئے روز مثبت کیسز میں اضافہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں وہیں انتظامیہ کے ان احکامات نے انہیں مزید تشویش میں مبتلا کیا ہے۔
لوگوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف گورنر انتظامیہ کووڈ 19 وبا کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے سماجی دوری برقرار رکھنے اور لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کرنے پر زور دے رہی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں پر مقدمات بھی درج کیے جا رہے ہیں، وہیں دوسری جانب روسی سفیدوں کی شاخ تراشی کے احکامات صادر کیے جا رہے ہیں۔
ایک شہری غلام رسول کا کہنا ہے کہ ’’سرکار متضاد حکمنامے اجرا کرکے اس مہلک وبا کے دوران عوام کو کنفیوژن میں ڈال رہی ہے۔‘‘ انکا مزید کہنا تھا کہ ’’روسی سفیدوں کی شاخ تراشی کے دوران لاک ڈاؤن اور سماجی دوری جیسے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ناممکن ہوگا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت سفیدے کاٹنے یا انکی شاخ تراشی سے مالکان کو مالی نقصان بھی ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر کے دیہی علاقوں میں لاکھوں کنال اراضی پر روسی سفیدے کی پیداوار کی جاتی ہے اور کاشتکاروں کیلئے لکڑی کے علاوہ سفیدے مالی معاونت کا سبب بھی بن گئے ہیں۔
کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ اقتصادیات میں اسوسئیٹ پروفیسر جاوید اقبال خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ روسی سفیدے جس عمر میں کاٹے جاتے ہیں اس وقت ان درختوں کی اچھی خاصی قدر و قیمت (economic value) ہوتی ہے۔ تاہم انکا ماننا ہے کہ موجودہ حالات میں کاشتکاروں کو سفیدے کاٹنے سے مالی نقصان نہیں ہوگا۔
غلام رسول کا کہنا تھا کہ شاخ تراشی کے دوران لوگوں کی بھیڑ ہوگی جس سے وبا کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے۔
صوبائی کمشنر پندورانگ پولے کے مطابق ’’شاخ تراشی کے دوران سماجی دوری رکھنا مشکل ہوگا لیکن 15 اپریل کے بعد یہ کام انجام نہیں دیا جا سکتا کیوں کہ اُس وقت پولن حجم میں بڑا ہوتا ہے۔ لہٰذا15 اپریل سے قبل ہی یہ کام انجام دینا ہوگا۔‘‘
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روسی سفیدے سے نکلنے والی روئی کے گالے سے لوگوں میں الرجی ہوتی ہے اور کووڈ 19 کی صورتحال میں لوگ جب اس الرجی کیلئے علاج کیلئے طبی مراکز پہنچیں گے تو وہاں وہ وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر سہیل نائک نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ طبی تحقیق سے واضح ہوا ہے کہ سفیدوں کی روئی کے گالے لوگوں میں پھیپھڑوں کی الرجی کا باعث بنتے ہیں جس سے ہسپتالوں میں لوگوں کی بھیڑ بڑھ جاتی ہے۔
انکا مزید کہنا ہے کہ کووڈ 19 بیماری پھیپھڑوں پر ہی حملہ کرتی ہے اور اگر الرجی سے متاثر ہونے والے لوگوں کی تعداد بڑھ جائے گی تو موجودہ صورتحال میں ہسپتالوں میں بھیڑ ہوگی جس سے یہ لوگ بھی کووڈ سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں یہ الرجی پوری آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے جس کیلئے روئی کے گالوں کو ختم کرنا ضروری عمل ہے جس کیلئے سفیدوں کی شاخ تراشی یا کاٹنا لازمی ہے۔