سرینگر کے چھتہ بل علاقے میں حالیہ دنوں ایک مذہبی مقام پر پیٹرول بم پھینکنے کے واقعے پر کشمیری عوام نے شدید مخالفت کی ہے۔ کشمیر کے اکثر سماجی کارکنان نے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر نہ صرف اس واقعے کی مذمت کی بلکہ عوام سے اتحاد و اتفاق بنائے رکھنے کی بھی اپیل کی ہے۔ انہوں نے اس واقعے پر بے حد افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے وادی میں مسلکی منافرت کو ہوا دینے کی ایک گھناؤنی سازش قرار دیا۔
خیال رہے گزشتہ روز سرینگرکے چھتہ بل علاقے میں آستان عالیہ باب الحوائج پر نا معلوم افراد نے دوران شب پیٹرول بم پھینکا تاہم یہ کوشش ناکام ثابت ہوئی۔ اس سے قبل بھی سرینگر میں ہی ایک مسجد، اس کے علاوہ ایک مندر پر بھی اسی طریقے سے پیٹرول بم سے حملہ کرنے کی کوشش کی گئی ۔
مذہبی مقامات پر اس طرح کے حملوں کے بعد کشمیر کے لوگوں نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ ایسے اقدامات کا مقصد کشمیر میں اتحاد و بھائی چارے کی صدیوں پرانی روایت کو زک پہنچانا ہے اور یہاں مسلکی منافرت اور گروہ زدہ ذہنیت کو فروغ دینا ہے۔
شبیر نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے تحقیقات کریں اور ایسے شر پسند عناصروں کو گرفتار کریں - انہوں نے اتحاد و اتفاق کو برقرار رکھنے کی عوام سے اپیل کی ہے۔