وادی کشمیر میں اتوار کی علی الصبح سے ہی وقفہ وقفہ سے برف باری کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث شہر و دیہات میں معمولات زندگی درہم بر ہم ہو کر رہ گئے ہیں۔ ایک طرف وادی کا ملک کے باقی حصوں کے ساتھ فضائی و زمینی رابطہ منگل کو تیسرے روز بھی منقطع رہا تو وہیں دوسری طرف وادی کے بیشتر علاقے اپنے اپنے ضلع ہیڈ کوارٹروں سے مسلسل منقطع ہیں۔
قاضی گنڈ-بانہال فور لین ٹنل اپریل میں مکمل ہوگی
وہیں ضلع شوپیان سے وادی کو راجوری ضلع سے جوڑنے والی تاریخی مغل شاہراہ، گریز - بانڈی پورہ اور کپواڑہ سے کرناہ جانے والی شاہراہیں بھی بند کر دی گئی ہیں-
وادی کے اضلاع کی اندرونی رابطہ سڑکیں بھی برفباری سے بند ہوگئی ہیں اور انتظامیہ نے ان سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام شروع کردیا ہے، تاہم بیشتر گاؤں کا رابطہ قصبوں سے منقطع ہوگیا ہے-
عام لوگوں کا کہنا ہے کہ جہاں برفباری سے وادی کے زراعت کے لیے بہار میں سود مند ثابت ہوگا لیکن بھاری برفباری سے انکو مشکلات بھی درپیش ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ پینے کے پانی، بجلی کی عدم دستیابی سے ان کو مشکلات ہو رہے ہیں وہیں چلنے پھرنے اور روزمرہ کے کاروبار میں بھی کافی دقعتتی پییش آہی ہے-
ادھر سرینگر ضلع انتظامیہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گاڑیوں کا کم استعمال کریں، تاکہ محکمہ کو سڑکوں سے برف ہٹانے کے لیے کسی طرح کی مشکلات پیش نہ آئے۔