ETV Bharat / state

کشمیر میں حالات ٹھیک ہیں تو انٹرنیٹ پر پابندی عائد کیوں؟ - کاروباری سرگرمیاں بحال

مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد گزشتہ 4 ماہ کے زائد عرصے سے غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

گزشتہ 4 ماہ سے زائد عرصے غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ بدستور جاری
گزشتہ 4 ماہ سے زائد عرصے غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ بدستور جاری
author img

By

Published : Dec 13, 2019, 9:45 PM IST

وادی میں گرچہ پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل دیکھی جا رہی ہے اور کاروباری سرگرمیاں بحال ہو چُکی ہیں، لیکن جس نہج اور اطمینان کے ساتھ خرید و فروخت کا سلسلہ 5 اگست سے پہلے رہا کرتا تھا، اس طرح کی تجارتی سرگرمیاں مدھم ہوئی ہیں، اب لوگ ضروریات زندگی کو پورا کرنے تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔

گزشتہ 4 ماہ سے زائد عرصے غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ بدستور جاری



کشمیر چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ چار ماہ کے دوران وادی کی معشیت کو تقریباً 15 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا ہے اور 2 لاکھ سے زائد افراد بے روز گار ہو گئے ہیں۔
وادی کے مخصوص مقامات پر انتظامیہ کی جانب سے رکھی گئی محدود انٹرنیٹ سہولیات لوگوں کے لیے باعث پریشانی ثابت ہو رہی ہیں۔
کیونکہ ضلع ترقیاتی کمشنرز کے دفاتر یا کئی دیگر مقامات پر دستیاب انٹرنیٹ کی کم اسپیڈ ہونے کی صورت میں عام لوگوں، تجارت پیشہ افراد اور طلبا کو قطاروں میں بیٹھ کر ہی اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے جس دوران قطاروں میں بیٹھے افراد کے درمیان تلخ کلامی اور بسا اوقات ہاتھا پائی پر بھی نوبت آتی رہتی ہے۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ پانچ اگست کے فیصلوں کے تناظر میں وادی میں جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں وہ سبھی پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں، تاہم وادی کے سیاسی لیڈران، جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں، مسلسل خانہ یا تھانہ نظر ہیں۔

انتظامیہ نے جہاں ایک طرف محبوس لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا ہے وہیں سردی کے پیش نظر متذکرہ تین سابق وزرائے اعلیٰ کو جموں منتقل کئے جانے کا امکان ہے۔
وادی بھر میں ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات لگاتار معطل رکھی گئی ہیں جس کی وجہ سے اہلیان وادی بالخصوص کاروباری افراد، طلبا اور صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

انٹرنیٹ پر عائد پابندی کے باعث طلبا، تاجر اور روزگار کے متلاشی افراد کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، ارباب اقتدار کی طرف سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کو جلدی بحال کرنے کے اعلان کے باوجود بھی فی الوقت تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات بحال ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔ جموں وکشمیر حکومت انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کی کوئی بھی تاریخ مقرر کرنے سے انکار کررہی ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو نے حال ہی میں شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران وادی کی صورتحال کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کو مرحلہ وار طور پر بحال کیا جائے گا تاہم انہوں نے کوئی بھی ڈیٹ لائن مقرر کرنے سے صاف انکار کیا۔

وادی میں گرچہ پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل دیکھی جا رہی ہے اور کاروباری سرگرمیاں بحال ہو چُکی ہیں، لیکن جس نہج اور اطمینان کے ساتھ خرید و فروخت کا سلسلہ 5 اگست سے پہلے رہا کرتا تھا، اس طرح کی تجارتی سرگرمیاں مدھم ہوئی ہیں، اب لوگ ضروریات زندگی کو پورا کرنے تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔

گزشتہ 4 ماہ سے زائد عرصے غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ بدستور جاری



کشمیر چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ چار ماہ کے دوران وادی کی معشیت کو تقریباً 15 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا ہے اور 2 لاکھ سے زائد افراد بے روز گار ہو گئے ہیں۔
وادی کے مخصوص مقامات پر انتظامیہ کی جانب سے رکھی گئی محدود انٹرنیٹ سہولیات لوگوں کے لیے باعث پریشانی ثابت ہو رہی ہیں۔
کیونکہ ضلع ترقیاتی کمشنرز کے دفاتر یا کئی دیگر مقامات پر دستیاب انٹرنیٹ کی کم اسپیڈ ہونے کی صورت میں عام لوگوں، تجارت پیشہ افراد اور طلبا کو قطاروں میں بیٹھ کر ہی اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے جس دوران قطاروں میں بیٹھے افراد کے درمیان تلخ کلامی اور بسا اوقات ہاتھا پائی پر بھی نوبت آتی رہتی ہے۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ پانچ اگست کے فیصلوں کے تناظر میں وادی میں جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں وہ سبھی پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں، تاہم وادی کے سیاسی لیڈران، جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں، مسلسل خانہ یا تھانہ نظر ہیں۔

انتظامیہ نے جہاں ایک طرف محبوس لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا ہے وہیں سردی کے پیش نظر متذکرہ تین سابق وزرائے اعلیٰ کو جموں منتقل کئے جانے کا امکان ہے۔
وادی بھر میں ہر طرح کی انٹرنیٹ خدمات لگاتار معطل رکھی گئی ہیں جس کی وجہ سے اہلیان وادی بالخصوص کاروباری افراد، طلبا اور صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

انٹرنیٹ پر عائد پابندی کے باعث طلبا، تاجر اور روزگار کے متلاشی افراد کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، ارباب اقتدار کی طرف سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کو جلدی بحال کرنے کے اعلان کے باوجود بھی فی الوقت تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات بحال ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔ جموں وکشمیر حکومت انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کی کوئی بھی تاریخ مقرر کرنے سے انکار کررہی ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو نے حال ہی میں شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران وادی کی صورتحال کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کو مرحلہ وار طور پر بحال کیا جائے گا تاہم انہوں نے کوئی بھی ڈیٹ لائن مقرر کرنے سے صاف انکار کیا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.