سرینگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایل جی انتظامیہ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کیا کہ جموں و کشمیر کی صورتحال مرکزی حکومت کے دعوؤں کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی ختم نہیں ہوئی ہے اور عسکریت پسندی اس طرح سے ختم نہیں ہوگی جس طرح سے حکومت اس پر قابو کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوکرناگ انکاؤنٹر میں چار سکیورٹی فورسز کے اہلکار جان بحق ہوئے ہیں اور آج انکاؤنٹر ساتواں روز بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جموں و کشمیر کتنا 'پرامن اور پرسکون' ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہاں، سرینگر اور اس کے آس پاس علاقوں میں امن و سکون ہے، کیونکہ انتظامیہ گولف کھیلتے ہوئے، مس ورلڈ کے ساتھ گھومتے ہوئے، جی 20 مندوبین کو سیر و تفریح کے لیے لے جاتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں، لیکن کوکرناگ، اُوڑی، اور راجوری آپ کو دکھائیں گے یہ کیسے۔"
انہوں نے کہا کہ آپ مسئلہ سے انکار نہیں کر سکتے اور مسئلہ خود ہی ختم نہیں ہوتا لیکن اس کے لیے کوئی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اس کو مسئلہ ہی نہیں مان رہی ہے جس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسئلہ ہے ہی نہیں کوئی۔
مزید پڑھیں: Omar Abdullah عمرعبداللہ کی اسمبلی انتخابات پر منوج سنہا پر نکتہ چینی
عمر عبداللہ نے کہا کہ وقت نے دیکھا دیا کہ جموں و کشمیر میں کیسی صورتحال ہے ،جیسے کہ ٹارگیٹ کلنگ، سیاسی رہنماؤں ہر حملہ یا سکیورٹی فورسز اہلکاورں پر حملے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حادثہ تو کہی نہ کہی تو ہوتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ جس حساب سے کام کر رہی ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی صورتحال سے یہ لوگ خود کو محروم رکھ رہے ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات نہیں ہورہے ہے اور یہ نوے کی دہائی کے بعد سب سے بڑا عرصہ ہے جب یہاں مرکزی حکومت، حکومت چلا رہی ہے۔