آج پوری دنیا کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی ورلڈ وِٹ لینڈ ڈے منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کی اصل وجہ عوام میں آبی ذخائر کے بچاؤ کے حوالے سے بیداری اور شعور پیدا کرنا ہے۔
آج ہی کے دن سنہ 1971 میں آبی ذخائر کے تحفظ کے حوالے سے رامسر کنونشن قرارداد، ایران میں پاس کی گئی تھی۔ وادی کشمیر کی بات کریں تو گزشتہ ایک دہائی سے وادی کے آبی ذخائر کے رقبے میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔
ہوکرسر زون کے رینج آفیسر سہیل احمد قاضی کا کہنا ہے کہ " ہر برس دو فروری کو عوام میں آبی ذخائر کے حوالے سے بیداری پیدا کرنے کے لیے عالمی وِٹ لینڈ ڈے منایا جاتا ہے۔ آج کے دن ہم کوشش کرتے ہیں کہ عوام کو یہ پتا چلے کہ آبی ذخائر زندگی کے لیے کتنے اہم ہیں۔
وادی کے آبی ذخائر کیو سکڑ رہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا ہے "ہوکرسر کی اگر بات کریں تو یہ کبھی 3400 ایکڑ ہوا کرتا تھا تاہم اب اس کا رقبہ کم ہو رہا ہے۔ سنہ 2014 میں آئے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ان آبی ذخائر میں کافی ملبہ جمع ہو گیا۔ جس وجہ سے اب ان ذخائر کی صفائی کرنا بہت ضروری ہے۔ ہمارا محکمہ اپنی سطح پر لگاتار کام کر رہا ہے لیکن انتظامیہ کو بھی اس میں سنجیدہ ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
ڈی ڈی سی چیئرپرسن کا انتخاب چار اضلاع میں 6 فروری کو ہوگا
چیئرمین، نیشنل سوسائٹی فار پروٹیکشن آف واٹر ریسورسز، ویٹ لینڈس اینڈ فاریسٹس کے نظیر بے نظیر کا کہنا ہے 'وادی کشمیر کو ذخائر کی وجہ سے ہی جانا جاتا تھا۔ تاہم اب ان ذخائر میں 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ ہم سنجیدہ ہو کر ان ذخائر کے تحفظ کے لیے سامنے آئیں'۔
سنہ 2014 میں آئے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ان آبی ذخائر میں کافی ملبہ جمع ہوگیا۔ جس کی وجہ سے اب ان ذخائر کی صفائی کرنا بہت ضروری ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ان آبی ذخائر کے تحفط کے لیے کچھ اقدامات کرے۔