سرینگر: وادیٔ کشمیر کے بچہ کے علاج سے متعلق اسپتال میں ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کی کافی کمی ہے جس سے بچوں کو معقول علاج نہیں ہورہا ہے۔حق اطلاعات قانون (آر ٹی ائی) کے ذریعے اسپتال سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ سرینگر کے بمنہ میں قائم بچہ اسپتال میں ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر ضروری طبی عملے کی کافی کمی ہے جس کو سرکار نے آج تک تعینات نہیں کیا ہے۔ آر ٹی آئی سے حاصل ہوئی جانکاری سے یہ معلوم ہوا کہ اسپتال میں 21 گیڑٹڈ پوسٹس ہے جن میں 12 گزیٹیڈ اسامیاں خالی ہیں جن میں ایک میڈیکل سپرنٹنڈنٹ تعینات ہے، ایک ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، دو ریذیڈنٹ میڈیکل آفیسر، چار کیجولٹی میڈیکل آفیسرز، دو ریجسٹرار، دو اسسٹنٹ سرجن، ایک ریڈیولوجسٹ اور ایک ڈائٹشن کی اسامیاں خالی ہے۔
جانکاری کے مطابق اسپتال میں 443 نان گیذیٹڈ اسامیوں میں سے 198 اسامیاں خالی ہیں۔ وہیں 123 ملٹی ٹاسکنگ اسٹاف میں 56 خالی ہے۔ اور صفائی کرنے والے 50 ملازمین میں سے 16 اسامیاں خالی ہے۔ آر ٹی آئی جانکاری اس اسپتال میں کل 637 ملازمین میں سے 335 تعینات ہے جب کہ 282 اسامیاں خالی ہے۔ جانکاری کے مطابق اس 500 بسترے والے اسپتال محض 40 آئی سی یو بیڈز ہے۔
محکمہ میڈیکل ایجوکیشن کے سیکریٹری بھوپندر کمار نے بتایا کہ سرکار وقتاً فوقتاً اسپتالوں میں سٹاف کی تعیناتی کر رہی ہے۔انکا کہنا ہے کہ کچھ بھرتیاں پبلک سروس کمیشن اور دیگر اداروں کے ذریعے پر کی جاتی ہے جب کہ اسپتال انتظامیہ بھی اکیڈمک ارینجمنٹ کے ذریعے سالانہ اسٹاف تعینات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا بچوں کے اس واحد اسپتال میں بھی ڈاکٹرز اور دیگر اسٹاف کی کمی کو پر کیا جایا گے۔
مزید پڑھیں:Lack of Medical Staff at PHC Ichgam اچھ گام پرائمری ہیلتھ سنٹر میں عملہ کی کمی
قابل غور ہے کہ وادی کا یہ بچہ اسپتال پہلے لعل دید اسپتال میں قائم تھا جہاں جگہ کی کمی کی وجہ سے اس کو سنوار میں جی بی پنٹ اسپتال میں عارضی طور منتقل کیا تھا۔تاہم جی بی پنٹ اسپتال میں بھی جگہ کی کمی تھی اور وہاں علاج کے لئے بھر پور سہولیات دستیاب نہیں تھی۔ بمنہ اسپتال کا سنگ بنیاد سنہ 2015 میں سابق وزیراعلٰی مرحوم مفتی سعید نے رکھا تھا۔ سات برسوں میں تعمیر ہوئے اس نئے اسپتال کو 22 ستمبر سنہ 2022 کو عوام کے نام وقف کیا گیا تھا۔