ہسپتال میں اگچہ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں مریض علاج و معالجہ کی غرض سےآتے ہیں لیکن یہاں مختلف طبی شعبہ جات میں ڈاکڑوں کی کافی کمی دیکھی جارہی ہے۔ کارڈیالوجی گیسٹر انٹالوجی جنرل فزیشن، اینڈوکرونالوجی اور گینو کالوجی وغیرہ شعبوں میں روزانہ کے سینکڑوں مریضوں کی تشخیص کے لیے صرف ایک ایک ڈاکڑ موجود ہے جس کے سبب نہ تو وقت پر بیماروں کا علاج ہو پاتا ہے اور نہ ہی کوئی ٹسٹ۔
جے ایل این ایم اہسپتال میں ڈاکٹروں کی قلت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں آوٹ ڈور میں ڈاکٹروں کے کمروں کے باہر مریضوں اور تیمارداروں کی لمبی لمبی قطارے دن بھر اس طرح دیکھنے کو ملتی ہے۔
وہیں کئی بیمار گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرنے کے بعد بھی بغیر علاج ہی مایوس ہوکر اپنے گھر واپس لوٹنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
وہیں دوسری جانب اہسپتال میں کوئی چھوٹی یا بڑی جراحی عمل میں لانے کی خاطر بھی 2 سے 3 ماہ بعد کی تاریخ دی جاتی ہے.ایسے میں یہ سوال اٹھانا حق بجانب ہے کہ اگر انتظار کے مہینوں میں بیمار کی حالت بگڑ جائے تو اس کو نجی طبی مرکز پر آپریشن کرانا ناگزیر بن جاتا ہے۔
جس کا خرچہ امیر یا متواسط طبقہ برداشت کرنے کی سکت کو تو رکھتا ہے.لیکن غریب بیماروں کےلیے یہ کاردارد والا معاملہ بن جاتا ہے۔
ہسپتال میں شہر خاص کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ کنگن سے لےکر گاندربل,ہارون,شالیمار,تیل بل اور گلاب باغ کے علاوہ کئی دوردرازعلاقوں سے بھی بیمار علاج معالجہ سے کے لیے آتے رہتے ہیں .لیکن طبی سہولیات بروقت دستیاب نہ ہونے کے نتیجے میں علاج و معالجہ کی غرض سے انہیں شہر کے دوسرے اہسپتالوں کا رخ پڑتا ہے۔
ادھر ہسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ کا اعتراف ہے کہ اہستپال میں بھاری رش کو دیکھتے ہوئے واقعی بیماروں کی تشخیص کےلیے ڈاکڑوں کی کمی ہے. تاہم اہسپتال کو مزید وسعت دینے کے ساتھ ہی اس کمی دور کیا جائے گا.
بہرحال ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بھاری رش کو مدنظر رکھ کر جے ایل این ایم اہسپتال کے مختلف طبی شعبہ جات.میں ڈاکڑوں اور نیم طبی عملے کی کمی کو جلد از جلد دور کرکے انتظامیہ اپنی فرض شناسی کا ثبوت پیش کریں