ETV Bharat / state

'ڈاکٹر شاہ فیصل پر پی ایس اے کا اطلاق باعث افسوس'

کانگریس کے سینیئر رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ یہ افسوک ناک اور شرمناک بات ہے کہ سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کا اطلاق کیا گیا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Feb 16, 2020, 5:43 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 1:13 PM IST

پی چدمبرم نے ٹویٹر کے ذریعہ انتظامیہ پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جموں و کشمیر میں پی ایس اے کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے ہر شہری کو آئین کو بچانے کی تحریک میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا۔

پی چدمبرم نے لکھا: "جموں و کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے غلط استعمال کا سلسلہ بدستور جاری ہے ، سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا۔ چونکانے والی اور شرمناک۔ آگے دیکھتے ہیں کہ کن وجوہات کی بنا پر ان پر پی ایس سی لگایا گیا اور ان کی معیادِ نظری بندی میں مزید توسیع کر دی گئی ہے۔

چدمبرم نے کہا کہ کشمیر میں پی ایس اے کے تحت نظربندی دفعہ 19 اور 21 کے لیے چلیجنز ہیں۔

واضح رہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک 8 سیاسی رہنماؤں پر پی ایس اے عائد کیا گیا ہے. جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد سے ہی نظربند ہیں اور جمعہ کے روز ان پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا۔

اس سے قبل عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، علی محمد ساگر، سرتاج مدنی، ہلال لون اور نعیم اختر پر پی ایس اے لگایا گیا۔ فاروق عبداللہ جو سرینگر سے رُکن پارلیمان بھی ہیں، کو گزشتہ برس اکتوبر میں پی ایس اے لگایا گیا ہے۔

انتظامیہ نے ان رہنماؤں پر عائد کردہ پی ایس اے کے ڈوزیئر جاری کیے ہیں۔

عمر عبداللہ پر عائد پی ایس اے کے ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ وہ ملی ٹینسی کے عروج اور چناؤ بائیکاٹ کے باوجود بھی ووٹ بٹورنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان پر یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ٹویٹر کے ذریعے لوگوں کو ملک کی سالمیت اور مرکزی حکومت کی طرف سے آئینی دفعات 370 اور 35 اے کی تنسیخ کے خلاف اکسایا جبکہ محبوبہ مفتی پر عائد پی ایس اے کے ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کی ساتھی اور اپنے والد کی لاڈلی ہیں۔

وہیں نعیم اختر پر عائد پی ایس اے کے ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ وہ کشمیری علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی کتاب پڑھنے کی لوگوں کو تاکید کر رہے تھے۔

پی چدمبرم نے ٹویٹر کے ذریعہ انتظامیہ پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جموں و کشمیر میں پی ایس اے کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے ہر شہری کو آئین کو بچانے کی تحریک میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا۔

پی چدمبرم نے لکھا: "جموں و کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے غلط استعمال کا سلسلہ بدستور جاری ہے ، سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا۔ چونکانے والی اور شرمناک۔ آگے دیکھتے ہیں کہ کن وجوہات کی بنا پر ان پر پی ایس سی لگایا گیا اور ان کی معیادِ نظری بندی میں مزید توسیع کر دی گئی ہے۔

چدمبرم نے کہا کہ کشمیر میں پی ایس اے کے تحت نظربندی دفعہ 19 اور 21 کے لیے چلیجنز ہیں۔

واضح رہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک 8 سیاسی رہنماؤں پر پی ایس اے عائد کیا گیا ہے. جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد سے ہی نظربند ہیں اور جمعہ کے روز ان پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا۔

اس سے قبل عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، علی محمد ساگر، سرتاج مدنی، ہلال لون اور نعیم اختر پر پی ایس اے لگایا گیا۔ فاروق عبداللہ جو سرینگر سے رُکن پارلیمان بھی ہیں، کو گزشتہ برس اکتوبر میں پی ایس اے لگایا گیا ہے۔

انتظامیہ نے ان رہنماؤں پر عائد کردہ پی ایس اے کے ڈوزیئر جاری کیے ہیں۔

عمر عبداللہ پر عائد پی ایس اے کے ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ وہ ملی ٹینسی کے عروج اور چناؤ بائیکاٹ کے باوجود بھی ووٹ بٹورنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان پر یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ٹویٹر کے ذریعے لوگوں کو ملک کی سالمیت اور مرکزی حکومت کی طرف سے آئینی دفعات 370 اور 35 اے کی تنسیخ کے خلاف اکسایا جبکہ محبوبہ مفتی پر عائد پی ایس اے کے ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کی ساتھی اور اپنے والد کی لاڈلی ہیں۔

وہیں نعیم اختر پر عائد پی ایس اے کے ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ وہ کشمیری علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی کتاب پڑھنے کی لوگوں کو تاکید کر رہے تھے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 1:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.