وادی کشمیر میں تقریباً دو برسوں کے بعد سیاحوں کی آمد شروع ہوئی تھی جس سے خسارے سے جوجھ رہے شعبہ سیاحت سے جڑے لوگوں نے راحت کی سانس لی تھی لیکن سیاحوں کی آمد کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کے مثبت معاملوں میں بھی اضافہ ہونے لگا جس کی وجہ سے سیاحوں کی آمد کم ہوتی جا رہی ہے۔
سیاحت کے شعبہ سے منسلک تمام لوگوں کی طرح ڈل جھیل میں شکارہ چلانے والے افراد بھی اپنا روزگار کمانے لگے تھے لیکن کووڈ کی دوسری لہر نے انہیں ایک بار پھر بری طرح متاثر کیا ہے۔
وادی کے حسین نظارے لاکھوں سیاحوں کو ہر سال اپنی طرف راغب کرتے ہیں جن میں بیشتر بیرونی ریاستوں کے لوگ شامل ہیں۔ بیرونی ریاستوں کے کئی شہروں میں کورونا کی نئی لہر کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے بندشیں عائد کی جارہی ہیں جس سے سیاح وادی کا رخ نہیں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
جے کے بوس : ونٹر زون میں گیارہویں جماعت کے نتائج کا اعلان
دفعہ 370 کے خاتمے اور پھر کووڈ-19 کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے شکارہ والوں کو کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنی پڑی تھی۔ اب ایک بار پھر کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے وہ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔