گزشتہ روز سابق بیروکریٹ شاہ فیصل نے ڈیڑھ برس کے بعد سیاست کو خیرباد کیا- شاہ فیصل نے 17 مارچ 2019 کو جموں و کشمیر پیپلز موؤمنٹ کی بنیاد ڈال کر اس کے صدر بنے تھے- لیکن پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انکو بھی انتظامیہ نے حراست میں لے کر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کیا-
تاہم ڈیرھ سال کی مدت کے بعد شاہ فیصل نے سیاست کو خیرباد کہہ کر اپنی مستقبل زندگی گزارنے کے متعلق کہا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں تعلیم اور مجموعی ترقی کو فروغ دینے کے لئے کام کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شاہ فیصل: صدارتی عہدے سے مستعفی ہونے تک کا سفر
پی ڈی پی سے وابستہ راؤف بھٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پانچ اگست کے بعد کشمیر میں سیاسی اور جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا ہے اور انہیں لوگوں کو بات اور سیاست کرنے کی اجازت ہے جن کو بی جی پی کی سند حاصل ہے-
مقامی نوجوان ارشد کا کہنا ہے کہ شاہ فیصل کی سیاست سے علیحدگی اختیار کرنے سے نوجوانوں کو مایوسی ہوئی ہے کیونکہ شاہ فیصل ایک 'یوتھ آکن' بن کر آئے تھے- لیکن انہوں نے بھی نوجوانوں کے جزبات کو مجروح کیا۔
وہیں ایک اور نوجوان امجد نے بتایا کہ شاہ فیصل کو اب جد و جہد کرنے کی ضرورت تھی لیکن وہ پیچھے ہٹ گیے-
واضح رہے سیاسی جماعت لانچ کرنے سے قبل شاہ فیصل نے گذشتہ برس جنوری میں سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دیا تھا۔ تاہم مستعفی ہونے سے قبل وہ ڈیڑھ برس تک امریکہ میں رہے جہاں وہ ہارورڈ کینیڈی سکول میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کررہے تھے۔ وہ سٹیڈی لیو پر جانے سے قبل جموں وکشمیر سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر تھے۔
گذشتہ برس جون میں شاہ فیصل اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے 'پیپلز یونائٹڈ فرنٹ' کے بینر کے تلے اکٹھا ہونے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے 45 نکات پر مشتمل ایجنڈا آف الائنس بھی جاری کیا تھا اور انجینئر رشید نے دعویٰ بھی کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں اگلی حکومت پیپلز یونائیٹڈ فرنٹ کی ہوگی۔
شاہ فیصل آئی اے ایس میں ٹاپ کرنے والے نہ صرف پہلے بھارتی مسلمان بلکہ پہلے کشمیری بھی تھے۔ انہوں نے بارہویں جماعت پاس کرنے کے بعد ایم بی بی ایس کی ڈگری نمایاں کارکردگی کے ساتھ حاصل کی تھی لیکن انہوں نے ڈاکٹری کا پیشہ اختیار نہیں کیا تھا اور آئی اے ایس کی تیاری میں لگ گئے تھے۔