علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس نے 'پشتنی باشندوں کے حقوق چھینے جانے' اور حکومت کو کسی بھی مقامی علاقے کو فوج کے کہنے پر 'اسٹریٹجک ایریا' قرار دینے کا حق دیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی عوام سے 31 اکتوبر کو ہڑتال کی کال دی ہے۔
حریت کانفرنس کی جانب سے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق 'جموں و کشمیر کی عوام ان خوفناک سامراجی اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسکی مذمت کرتی ہے اور ان عوام مخالف قوانین کیخلاف اپنا احتجاج اور ناراضگی درج کرنے کیلئے بروز سنیچر31 اکتوبر2020 کو پورے جموں وکشمیر میں لوگ پُرامن احتجاجی ہڑتال کریں گے۔'
حریت کانفرنس نے صحافتی برادری اورمقامی میڈیا سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ انکے اس ’’بیان کو من و عن شائع کرکے جموں و کشمیر کے عوام کے جذبات اور احساسات کی عکاسی کا فریضہ انجام دیں۔‘‘
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر: اراضی سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں
بیان میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ’’اس طرح کے قوانین کا نفاذ جموں وکشمیر کے پشتنی باشندوں کے حقوق پر شب خون مارنے کے مترادف ہے اور اس کا مقصد یہاں کی عوام کو اپنی زمین و جائیداد سے بے دخل کرکے ہندوستان سے کسی بھی فرد کو جموں وکشمیر کی حدود میں زمین جائیداد خریدنے کا حق حاصل ہوگا اور وہ یہاں مستقل طور پر رہائش اختیار کرسکے گا۔‘‘
بیان میں اس بات پر بھی فکر و تشویش کا اظہار کیا گیا کہ حکومت کو کسی بھی مقامی علاقے کو فوج کے کہنے پر ’’اسٹریٹجک ایریا‘‘ قرار دینے کا حق حاصل ہوگا۔
حریت کانفرنس نے مرکزی سرکار کے ان فیصلوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر لوگ گونگے بہرے جانوروںکی مانند نہیں کہ وہ اس طرح کے قوانین کو برداشت کریں گے۔‘‘
علیحدگی پسند تنظیم نے مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اس طرح کے آمرانہ نقطہ نظر پر مبنی احکامات ہرگز کامیاب نہیں ہونگے۔‘‘
انہوں نے حکومت کی جانب سے رفتہ رفتہ جموں وکشمیر میں عوام مخالف قوانین نافذ کرکے انہیں نفسیاتی طور پر خوفزدہ کرنے کی کارروائیوں اور احکامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔