سرینگر: علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس نے اپنے ایک بیان میں ’’میرواعظ کی لگاتار غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی کے تناظر میں گزشتہ ساڑھے تین سال سے کشمیر کی مقامی مسلم شناخت اور روشن روایت کی علامت مرکزی جامع مسجد سرینگر کے منبر و محراب کو قال اللہ وقال الرسول ﷺ کے فرائض انجام دینے کے تعلق سے زبردستی خاموش رکھنے کی کارروائی‘‘ کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے اسکی سخت مذمت کی ہے۔Mirwaiz Omar Farooq House Detention Continues
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس طرح کے جابرانہ اقدام کا بنیادی مقصد نام نہاد انضمام کے نام پر جموں و کشمیر کے اسلامی تشخص اور روایات کو مجروح کرکے مسلم اکثریتی کردار کو رفتہ رفتہ ختم کرنا ہے۔ علاوہ ازیں اگست 2019 سے جامع مسجد کے صد ہا سالہ منبر کو خاموش کرانے کی اور کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔‘‘
بیان میں ’’جموں و کشمیر کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے اور لوگوںکو مزید بے اختیار بنانے کے جابرانہ اقدامات‘‘ پرفکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’’حکام کی جانب سے اصلاحات کے نام پر جموں و کشمیر کے زرعی قوانین میں زبردست تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں جن سے مالکان کا لیز پر جائیداد رکھنے کا حق ختم ہو رہا ہے۔ چنانچہ زمین و جائیداد کو نئے سرے سے online out sourceکرنے کا منصوبہ اسی کی ایک کڑی لگ رہی ہے جس سے جموں و کشمیر کے باشندوںکو مزید بے اختیار بنانا ہے جبکہ بنیادی طور پر اس میں مقامی لوگوںکا پہلا حق ہے اور اسی بہانے سے بیرون کشمیر کے لوگوںکو یہاں آباد کرانا ایک سنگین مسئلہ ہے کیونکہ اس عمل سے سیاحت کے شعبے سے بالواسطہ یا بلا واسطہ جموںوکشمیر کے جو لاکھوں لوگ وابستہ ہیں ان کی روزی متاثر ہو سکتی ہے جسکی وجہ سے لوگوں میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔‘‘ حریت نے کہا کہ ’’حکام کو چاہیے کہ وہ اس طرح کے احکامات واپس لیں اور عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ نہ کریں۔‘‘Separatist Org APHC on Mirwaiz House Detention
- مزید پڑھیں: Hurriyat Conference Refuted LG's Statement: ایل جی کے بیان پر حریت کا حیرت اور افسوس کا اظہار
دریں اثنا، حریت نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’جموں و کشمیر کے طول و ارض میں غیر قانونی طور پرگھروں اور تنظیموں کے دفاتر میں چھاپوں کے ذریعہ نوجوانوں کی بلا روک ٹوک گرفتاریاں اور دنیا کے سب سے بڑے military zone جموں و کشمیر میں قتل اور گمشدگیوں کا بھی سلسلہ جاری ہے جو اس بات کا تقاضا کر رہا ہے کہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کا حق و انصاف کی بنیاد پر حل تلاش کرنا انتہائی ناگزیر ہے۔‘‘