مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر میں موجودہ حکومت کے ذریعے ایک نوٹس کے بعد یہاں کے مختلف تنظیموں میں رضاکارانہ طور پر کام کرنے والوں سیلف سروس انجینئروں کو نکال دیا گیا ہے۔ ان انجینئروں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اس مطالبے کو واپس لینے کی مانگ کی۔ تقریبا 150 انجینئروں پر مشتمل گروپ نے ضلعی ترقیاتی کمشنر آفس کے باہر مظاہرہ کیا اور نئے ایل جی منوج سنہا سے مطالبہ کیا کہ وہ اس آرڈر کو واپس لیں۔
میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سیلف سروس انجینئرز کے ضلعی سربراہ اتول منگوتر نے کہاکہ' سنہ 2004 سے وہ مختلف محکموں میں ترقیاتی کام کراتے آرہے ہیں۔ شروعاتی دور میں اس وقت کی حکومت میں انہیں مختلف محکمہ کے ذریعے 11 فیصدی کوٹا دیا تھا۔پھر دوبارہ اضافے کے ساتھ 30 فیصد کردیا گیا۔
مزید پڑھیں:
گھریلو قرنطینہ میں رہنے والے کووڈ مریضوں کے لئے طبی مشورہ
لیکن گذشتہ دنوں موجودہ حکومت نے ان آرڈرز کو رد کر دیا جس کے باعث جموں و کشمیر کے تقریبا 15000 انجینئر بیک وقت بے روزگار ہو گئے ہیں انہوں نے مزید کہاکہ' سابقہ حکومت کے ذریعے رھبر تعلیم، کھیل و دیگر اسکیموں کے ذریعے نوجوانوں کو روزگار مہیا کرایا جاتا تھا۔ لیکن موجودہ حکومت نے اس اسکیم کو ہی ختم کردیا ہے جس کی وجہ سے آج ہم لوگ سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ کر رہے ہیں، مظاہرے کے دوران ان لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان آرڈرز کو واپس لیا جائے تاکہ انجینئرز دوبارہ اپنے کام پر لگیں اور کام کریں۔