ETV Bharat / state

Midnight Ramadan Drummer کشمیر میں ڈھول بجا کر لوگوں کو سحری کیلئے جگانے کی روایت بر قرار - midnight Ramadan drummer in kashmir

ماہ رمضان میں سحری کے وقت ڈھول بجنے کی آواز گونجتے ہی وادی کے زن ومرد یہاں تک بچے بھی سمجھ جاتے ہیں کہ سحری کے لئے جاگنے کا یہ وقت ہے۔ سحری کے وقت ڈھول بجنے کا یہ سلسلہ ماہ رمضان المبارک کی پہلی سحری سے شروع ہو کر آخری سحری تک تواتر کے ساتھ جاری رہتا ہے۔

Ramadan drum beaters
Etv Bharat
author img

By

Published : Mar 28, 2023, 4:37 PM IST

سرینگر: عصر حاضر میں جدید ترین ٹیکنالوجی جیسے موبائل فون، لائوڈ اسپیکر، ڈیجیٹل الارم کی سہولیات کے باوجود بھی وادی کشمیر میں ڈھول بجا کر لوگوں کو سحری کے لئے ٹھانے کی روایت نہ صرف برابر برقرار ہے بلکہ مذکورہ تمام ترسہولیات سے بہر ور ہونے کے باوجود بھی مسجد کمیٹیاں یا محلہ کمیٹیاں 'سحر خوانوں' کا بندوبست کرتی ہیں۔

ماہ رمضان میں سحری کے وقت ڈھول بجنے کی آواز گونجتے ہی وادی کے زن ومرد یہاں تک بچے بھی سمجھ جاتے ہیں کہ سحری کے لئے جاگنے کا یہ وقت ہے۔سحری کے وقت ڈھول بجنے کا یہ سلسلہ ماہ رمضان المبارک کی پہلی سحری سے شروع ہو کر آخری سحری تک تواتر کے ساتھ جاری رہتا ہے۔

قاضی گنڈ سے تعلق رکھنے والے منظور احمد نامی ایک سحر خوان نے بتایا کہا کہ ہم گذشتہ زائد از پندرہ برسوں سے سرینگر میں لوگوں کو سحری کے لئے نیند سے جگاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 'میرے والد بشیر احمد اور ان کے والد بھی یہ کام کرتے تھے بلکہ اآج بھی ہم دونوں باپ بیٹا سری نگر میں لوگوں کو سحری کے لئے جگاتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھاکہ 'ہم پونے تین بجے اٹھ کر نکلتے ہیں اور چار بجے تک نوہٹہ سے خانیار تک جا کر لوگوں کو سحری کے لئے جگاتے ہیں'۔

موصوف سحر خوان نے کہا کہ یہ کام انجام دینے کے لئے لوگ ہماری مدد بھی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک نیک کام ہے جس کی انجام دہی کے لئے ہم آج بھی روایتی طریقہ اختیار کر رہے ہیں۔محمد شریف خٹانہ نامی ایک اور سحر خوان نے کہا کہ میں گذشتہ بیس برسوں سے سرینگر میں لوگوں کو سحری کے لئے نیند سے جگاتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ ثواب کا کام ہے جس کو انجام دینے سے سکون ملتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ سحر خوانوں کی کافی عزت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سحری کے لیے روزہ داروں کو جگانے کی قدیم روایت

وادی میں ڈھول بجا کر لوگوں کو سحری کے لئے جگانے کی یہ روایت شہر و دیہات میں رائج ہے اور اس ڈھول بجانے والے کو 'سحر خوان' کہا جاتا ہے جو رات کے سناٹے اور گھپ اندھیرے میں جان بکف اپنے مقررہ علاقے میں گلی گلی گھومتے ہوئے ڈھول بجا کر، اونچی آواز میں نعت شریف پڑھ کر یا 'وقت سحر' کی آوازیں دے کر لوگوں کو جگاتا ہے۔

بیشتر سحر خوانوں کا کہنا ہے کہ وہ سال بھر ماہ رمضان کی آمد کا انتظار کرتے ہیں تاکہ وہ اس نیک کام کو انجام دے سکیں۔ان کا ماننا ہے کہ لوگوں کو سحری کے لئے جگانا تاکہ وہ روزہ رکھ سکیں یہ ہمارے لئے روزی روٹی کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ ہم یہ کام صرف خدا کی خوشنودی کے لئے انجام دیتے ہیں تاہم کشمیر کے لوگ ہماری بھر پور مدد کرتے ہیں۔ایک سحر خوان نے بتایا کہ میں دن میں حسب معمول مزدوری کرکے اپنے عیال کے لئے روٹی کا بندوبست کرتا ہوں لیکن یہ کام صرف ثواب کے لئے کرتا ہوں۔

(یو این آئی )

سرینگر: عصر حاضر میں جدید ترین ٹیکنالوجی جیسے موبائل فون، لائوڈ اسپیکر، ڈیجیٹل الارم کی سہولیات کے باوجود بھی وادی کشمیر میں ڈھول بجا کر لوگوں کو سحری کے لئے ٹھانے کی روایت نہ صرف برابر برقرار ہے بلکہ مذکورہ تمام ترسہولیات سے بہر ور ہونے کے باوجود بھی مسجد کمیٹیاں یا محلہ کمیٹیاں 'سحر خوانوں' کا بندوبست کرتی ہیں۔

ماہ رمضان میں سحری کے وقت ڈھول بجنے کی آواز گونجتے ہی وادی کے زن ومرد یہاں تک بچے بھی سمجھ جاتے ہیں کہ سحری کے لئے جاگنے کا یہ وقت ہے۔سحری کے وقت ڈھول بجنے کا یہ سلسلہ ماہ رمضان المبارک کی پہلی سحری سے شروع ہو کر آخری سحری تک تواتر کے ساتھ جاری رہتا ہے۔

قاضی گنڈ سے تعلق رکھنے والے منظور احمد نامی ایک سحر خوان نے بتایا کہا کہ ہم گذشتہ زائد از پندرہ برسوں سے سرینگر میں لوگوں کو سحری کے لئے نیند سے جگاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 'میرے والد بشیر احمد اور ان کے والد بھی یہ کام کرتے تھے بلکہ اآج بھی ہم دونوں باپ بیٹا سری نگر میں لوگوں کو سحری کے لئے جگاتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھاکہ 'ہم پونے تین بجے اٹھ کر نکلتے ہیں اور چار بجے تک نوہٹہ سے خانیار تک جا کر لوگوں کو سحری کے لئے جگاتے ہیں'۔

موصوف سحر خوان نے کہا کہ یہ کام انجام دینے کے لئے لوگ ہماری مدد بھی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک نیک کام ہے جس کی انجام دہی کے لئے ہم آج بھی روایتی طریقہ اختیار کر رہے ہیں۔محمد شریف خٹانہ نامی ایک اور سحر خوان نے کہا کہ میں گذشتہ بیس برسوں سے سرینگر میں لوگوں کو سحری کے لئے نیند سے جگاتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ ثواب کا کام ہے جس کو انجام دینے سے سکون ملتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ سحر خوانوں کی کافی عزت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سحری کے لیے روزہ داروں کو جگانے کی قدیم روایت

وادی میں ڈھول بجا کر لوگوں کو سحری کے لئے جگانے کی یہ روایت شہر و دیہات میں رائج ہے اور اس ڈھول بجانے والے کو 'سحر خوان' کہا جاتا ہے جو رات کے سناٹے اور گھپ اندھیرے میں جان بکف اپنے مقررہ علاقے میں گلی گلی گھومتے ہوئے ڈھول بجا کر، اونچی آواز میں نعت شریف پڑھ کر یا 'وقت سحر' کی آوازیں دے کر لوگوں کو جگاتا ہے۔

بیشتر سحر خوانوں کا کہنا ہے کہ وہ سال بھر ماہ رمضان کی آمد کا انتظار کرتے ہیں تاکہ وہ اس نیک کام کو انجام دے سکیں۔ان کا ماننا ہے کہ لوگوں کو سحری کے لئے جگانا تاکہ وہ روزہ رکھ سکیں یہ ہمارے لئے روزی روٹی کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ ہم یہ کام صرف خدا کی خوشنودی کے لئے انجام دیتے ہیں تاہم کشمیر کے لوگ ہماری بھر پور مدد کرتے ہیں۔ایک سحر خوان نے بتایا کہ میں دن میں حسب معمول مزدوری کرکے اپنے عیال کے لئے روٹی کا بندوبست کرتا ہوں لیکن یہ کام صرف ثواب کے لئے کرتا ہوں۔

(یو این آئی )

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.