وادی کشمیر میں آئے روز جنگلی جانوروں جیسے تیندوے یا ریچھ انسانی بستیوں میں گھس کر لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں۔ تقربیاً امسال ایک درجن کے قریب افراد ان جنگلی جانوروں کا شکار بنے ہیں۔
کشمیر میں انسانی بستیوں میں توسیع ہونے کے سبب جنگلات اور آبادیوں میں کم فاصلہ رہا ہے،جس سے تیندوے اور ریچھ بستیوں میں گھس کر انسانوں کو اپنا شکار بنارہے ہیں۔محکمہ وائلد لائف کے مطابق سنہ 2006 تا 2022 مارچ تک 234 افراد تیندوے اور ریچھ کے شکار بن گئے، جبکہ ان حملوں میں 2918 افراد زخمی ہوئے ہیں۔Wild Animals vs Man Conflict in Kashmir
محکمہ کے مطابق اس سال تقریباً جنگلی جانوروں کے 900 واقعات درج کیے گئے ہیں جن میں ریچھ یا تیندوے انسانی بستیوں میں گھس گئے۔ گزشتہ ماہ سرینگر کے جواہر نگر میں ریچھ نے ایک انسان کو زخمی کیا تھا۔ یہ اس نوعیت کا حیران کن واقع ہے کیونکہ جواہرنگر سرینگر کے داچھی گام نیشنل پارک سے تقریباً 25 کلومیٹر فاصلے پر ہے۔wild life department jk
انسانی بستیوں میں گھس جانے کے بعد ان جنگلی جانوروں کو بھی ہلاک کیا جارہا ہے تاکہ انسانی جانوں کو بچایا جاسکے۔سنہ 2011 تا 2020 تک 44 تیندوے ہلاک کئے جاچکے ہیں جبکہ درجنوں بے ہوش ہوکر دوبارہ جنگل میں ڈالے دیے گئے ہیں۔
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ لے سرحدی علاقہ اوڑی میں امسال نصف درجن بچے تیندوے کا شکار ہوئے،جبکہ ضلع بڈگام کے اومپورہ علاقے میں بھی گزشتہ برس جون میں ایک بچہ تیندوے کا شکار بنا، اومپورہ سرینگر سے محض 12 کلومیٹر دور ہے۔اگرچہ محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ وہ ان بڑھتے واقعات کو قابو میں کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، لیکن محکمے کے پاس ملازمین کی بہت کمی ہے۔
مزید پڑھیں: Boy Mauled to Death in Handwara: ہندواڑہ میں تیندوے کا حملہ، چار سالہ لڑکا ہلاک
حکام کا کہنا ہے کہ محکمے میں محض چھ سو ملازمین ہے جو پورے محکمہ کو چلا رہے ہیں جو یہاں کے جنگلوں کی تعداد کے برعکس انتہائی کم ہے۔چیف وائلڈ لائف واڈن جموں کشمیر سریش کمار گپتا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جنگلی جانوروں کے حملوں میں کافی کمی آئی ہے کیونکہ گزشتہ برسوں کے برعکس اب کم لوگ جنگلی جانوروں کے حملوں کی زد میں آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کم عملہ ہونے کے باوجود محکمہ عوام میں آگاہی پروگرام کر رہا ہے جس کی وجہ سے لوگ جنگلی جانوروں سے محتاط رہے۔