پورے ملک کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر تعلیم رہی۔ کورونا وائرس میں اضافے کے ساتھ ہی سب سے پہلے تعلیمی ادروں کو بند کیا جارہا ہے۔
اگرہم وادی کشمیر کا سرسری جائزہ لیں تو 2019 میں دفعہ 370 Revocation of اور 35 اے کی منسوخی سے تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ کاروباری سرگرمیاں بھی معطل رہی ہے، جس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیوں کو نقصان اٹھانا پڑا، ساتھ ہی تعلیمی سرگرمیاں متاثر رہیں Education Affected in kashmir Due to Lockdown، لیکن آہستہ آہستہ دفعہ 35 اے اور 370 کی منسوخی کے تقریباً ایک سال بعد وادی میں عام زندگی بحال ہونے لگی تھی۔
تعلیمی اداروں کو بحال کیا جانے لگا تھا۔ کورونا وائرس کے کے پیش نظر چار مارچ 2020 کو جموں وکشمیر میں کورونا وائرس مثبت کیس سامنے آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس وائرس نے جموں و کشمیر کے تمام اضلاع کو اپنی زد میں لے لیا۔
جموں کشمیر انتظامیہJammu and Kashmir Administration کی جانب سے لاک ڈاؤن Lockdown in J&K کا نفاذ عمل میں لایا گیا اور دوبارہ تعلیمی اداروں کو بند کرنا پڑا۔
وہیں پھر کورونا وائرس کی دوسرے لہر کے دوران بھی مثبت کیسز میں کافی اضافہ دیکھنے کو ملا تھا تاہم اس دوران ٹیکہ کاری بھی شروع کردی گئی تھی۔
اب کورونا وائرس کی تیسری لہر نے پھر سے وادی میں دستک دی ہے اور آئے دن وادی میں مثبت کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ وادی کے سبھی تعلیمی اداروں میں اس وقت سرمائی تعطیلات جاری ہے، جس کے سبب جموں کشمیر میں مسلسل تعلیم متاثر ہورہی ہے۔
وادی کے سبھی تعلیمی اداروں میں اس وقت سرمائی تعطیلات جاری ہیں۔ سرما کے دوران وادی کے بچے قومی سطح پر ہونے والے امتحانات کے لیے کوچنگ کرنے جاتے ہیں لیکن کورونا وائرس کی مسلسل اور ہر سال کی دستک کی وجہ سے یہ بچے تعلیم سے محروم ہو تے جا رہے ہیں اور ان کا مستقبل تاریک میں نظر آنے لگا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سرکار کی جانب سے بھی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے بچوں کو سکالرشپس فراہم کی جاتی ہیں، تاہم تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے یہ اسکالرشپس بھی بچوں کے لئے بےسود ثابت ہو رہی ہے۔ کشمیر کے بچوں کو وادی اعلیٰ تعلیم کیلئے بیروں ریاست جانا پڑتا ہے۔
مسلسل بند رہنے سے ناخواندگی کی شرح فیصد میں بھی اضافہ ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
تاہم مرکزی سرکار کو بچوں کی تعلیم کے حوالے سے سنجیدگی کے بارے میں سوچنا چاہیے اور ایسے اقدامات اٹھانے چاہیے جس سے بچے تعلیم سے آراستہ ہو سکیں۔
محکمے تعلیم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تعلیمی اداروں کو اسی طرح بند رکھا گیا تو وہ دن دور نہیں جب یہاں جب وادی میں ناخواندگی کی شرح فیصد کافی بڑھ جائے گی۔
وادی کشمیر میں ماہرین کا ماننا ہے وادی کشمیر میں بچوں کو آن لائن تعلیم دینا ایک مذاق جیسا ہے کیوں کہ یہاں لوگوں کے پاس وسائل نہیں ہے کہ وہ آن لائن تعلیم حاصل کر سکیں۔
انہوں مزید کہا کہ انتظامیہ کو تعلیم کے حوالے سے کچھ سنجیدہ اقدامات اٹھانے چاہیے تاکہ وادی کے بچوں کی تعلیم کو ہرحال میں بحال رکھا جائے۔
وہیں طلبا کا کہنا ہے کہ مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہم نے جو خواب دیکھے ہیں وہ ٹوٹتے نظر آرہے ہیں۔ ان کے مطابق انتظامیہ کو صرف اسکولز میں ہی کورونا وائرس نظر آتا ہے جب کہ بازاروں، پارکوں اور دوسرے جگہ ان کو کورونا کا خطرہ نظر نہیں آتا ہے۔
بچوں کے ساتھ ساتھ ماہرین تعلیم اور بچوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ایسا لاحہ عمل نکالیں جس سے بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو ساتھ ہی وہ اپنے خوابوں کو پورا کر سکیں۔