جموں و کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی نے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کی مسلسل نظربندی کی سخت مذمت کرتے ہوئے انکی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے جاری کیے گئے پریس نوٹ میں انتظامیہ سے اپیل کی گئی ہے کہ ماہ ربیع الاول - میلاد النبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پیش نظر میرواعظ کو رہا کیا جائے کیونکہ ’’وہ حریت لیڈر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک قد آور مذہبی رہنما بھی ہے۔‘‘
عوامی ایکشن کمیٹی کے سینئر رہنما محمد شفیع خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کا مبارک مہینہ (ربیع الاول) آ رہا ہے، اس لئے انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ میرواعظ کو جلد رہا کریں تاکہ وہ اپنی مذہبی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔‘‘
خان نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ کے موقع پر کہا کہ ’’مسئلہ کشمیر کو حل نہ کیے جانے کی وجہ سے وادی میں نا مساعد حالات بنے ہوئے ہیں۔‘‘
عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’موجودہ سرکار طاقت کا غلط استعمال کر رہی ہے جو نہایت ہی افسوس ناک ہے۔‘‘
میرواعظ کی مسلسل نظر بندی کے متعلق بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’سرکار کی پالیسی کے تحت حریت کانفرنس کے صدر میرواعظ عمر فاروق، متعدد سیاسی لیڈران اور ہزاروں نوجوان یا تو جیلوں میں ہیں یا پھر اپنے گھروں میں نظر بند ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی سے قبل ہی جہاں کشمیر میں تمام تر مواصلاتی خدمات کو بند کر دیا گیا تھا وہیں مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران سمیت علیحدگی پسند لیڈران، سماجی کارکنان اور سینکروں نوجوانوں کو گرفتار یا نظر بند کیا گیا تھا۔
بعض سیاسی لیڈران اور کارکنان کے علاوہ کئی نوجوانوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کیا گیا تھا۔ وہیں منگل کی شام پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو 14ماہ بعد رہا گیا۔