تجارت پیشہ افراد کا کہنا ہے ایک طرف جہاں پہلے ہی قومی شاہراہ یکطرفہ گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے کھلی ہے اور اب سرکار کی جانب سے جو فرمان جاری کیا گیا ہے اس سے وادی میں ضروری اشیاء کی شدید قلت پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ تاجروں کا کاروبار بھی ٹھپ ہو رہا ہے۔
فروٹ گرورس جو مال لے کر بیرون ریاست فروخت کرنے جاتے ہیں انہیں بھی نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے وہیں انہوں نےکہا کہ قومی شاہراہ بند رہنے کےدوران نہ ہی وادی سے کوئی مال بیرون ریاست جائے گا اور نہ ہی وہاں سے یہاں کوئی مال آسکے گا۔
تاجر انجمنوں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے کشمیر کی اقتصادیات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ وہیں انہوں نے سرکار پر زور دیا کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔
وہیں ٹرانسپورٹر حضرات کا کہنا ہے کہ اتوار اور بدھ کو قومی شاہراہ پر عام ٹریفک پر عائد پابندی سے ان کے کاروباری پر بھی کاری ضرب لگائی گئی ہے ۔انہوں نے کہا ٹرانسپورٹر حضرات پہلے ہی حالات کے بھینٹ چڑھے ہیں اور اب دو دن بند رہنے سے مزید ٹرانسپورٹ شعبے کو خسارے سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔
وہیں دوسری طرف ڈرائیور حضرات کا ماننا ہے کہ اس صورتحال کے چلتے بنک قسط بھی وقت پر ادا نہیں ہو پائے گی۔ جبکہ داخلی راستوں کے استعمال سے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنا پڑتا ہے۔