ETV Bharat / state

کورونا وائرس: لاک ڈاؤن میں توسیع، کشمیریوں کا ردعمل - srinagar

وزیراعظم نریندر مودی نے کووڈ19 کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ملک بھر میں 25 مارچ سے جاری لاک ڈاؤن کو 3 مئی تک بڑھا دیا ہے۔

reaction
کورونا وائرس: لاک ڈاؤن میں توسیع، کشمیریوں کا ردعمل
author img

By

Published : Apr 14, 2020, 3:10 PM IST

جموں و کشمیر میں چونکہ انتظامیہ نے 25 مارچ سے قبل ہی لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا جس سے یہاں گزشتہ 27 دنوں سے لوگ گھروں تک ہی محدود ہیں اور عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے لاک ڈاؤن میں توسیع پر وادی کشمیر کے مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ افراد کا ردعمل جاننے کی کوشش کی۔

کورونا وائرس: لاک ڈاؤن میں توسیع، کشمیریوں کا ردعمل

عمرعبداللہ سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے ٹویٹ میں لکھا ’’اگرچہ ہم میں سے کوئی نہیں چاہتا تھا کہ لاک ڈاؤن میں توسیع ہو لیکن کووڈ 19 وبا کے خطرات کے پیش نظر لاک ڈاؤن کو بڑھانا ضروری تھا۔‘‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’’لاک ڈاؤن کے دوران غریب و کمزور طبقے کے لوگوں کی مالی یا دیگر امداد پہنچانا ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔ سرکار کو ان حالات میں پیش قدم رہنا تو لازمی ہے لیکن یہ صرف سرکار کی ہی ذمہ داری نہیں ہے۔‘‘

ڈاکٹر سہیل نائک، صدر ڈاکٹرز اسیسوشن نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا:

لاک ڈاؤن ہی اس وقت ایک واحد ہتھیار ہے جس سے ہم اس وبا کے پھیلاؤ کو روک سکتے ہیں۔21 دنوں کے لاک ڈاؤن کو عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے سراہنا کی اور اس مہلک وبا کے پھیلاؤ پر بڑے حد تک قابو پا لیا گیا۔ لاک ڈاؤن کے دوران طبی ڈھانچہ کی بھی توسیع کی گئی اور دیگر سہولیات بہم پہنچائی گئیں۔

لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ ٹسٹنگ اور مشتبہ افراد کی نشاندہی کرکے ان کو قرنطینہ میں رکھنے سے ہی اس وبا کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔

جاوید اقبال خان، اسوسیٹ پروفیسر، شعبہ اقتصادیات کشمیر یونیورسٹی نے لاک ڈائون میں توسیع پر اپنا رد عمل ان الفاظ میں ظاہر کیا:

جموں و کشمیر کیلئے لاک ڈاؤن کو طوالت دینے سے اقصادی صورتحال مزید متاثر ہوگی۔ پانچ اگست سے ہم بندشوں میں ہی بندھے ہیں جس سے اقتصادیات پر بہت برا اثر رہا ہے۔

شعبہ زراعت و باغبانی پر اس وقت زیادہ اثرات مرتب ہوں گے۔ دوسری جانب صنعت اور تجارت پانچ اگست سے قریباً بند ہی تھی۔ لہذا گزشتہ مہینوں کے حالات اور لاک ڈاؤن میں توسیع کو نظر میں رکھتے ہوئے سرکار کو پالیسی فریم ورک بنانا چاہئے جس سے وبا سے نمٹنے کے دوران اقتصادی حالات مزید ابتر نہ ہو۔

جموں و کشمیر میں چونکہ انتظامیہ نے 25 مارچ سے قبل ہی لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا جس سے یہاں گزشتہ 27 دنوں سے لوگ گھروں تک ہی محدود ہیں اور عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے لاک ڈاؤن میں توسیع پر وادی کشمیر کے مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ افراد کا ردعمل جاننے کی کوشش کی۔

کورونا وائرس: لاک ڈاؤن میں توسیع، کشمیریوں کا ردعمل

عمرعبداللہ سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے ٹویٹ میں لکھا ’’اگرچہ ہم میں سے کوئی نہیں چاہتا تھا کہ لاک ڈاؤن میں توسیع ہو لیکن کووڈ 19 وبا کے خطرات کے پیش نظر لاک ڈاؤن کو بڑھانا ضروری تھا۔‘‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’’لاک ڈاؤن کے دوران غریب و کمزور طبقے کے لوگوں کی مالی یا دیگر امداد پہنچانا ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔ سرکار کو ان حالات میں پیش قدم رہنا تو لازمی ہے لیکن یہ صرف سرکار کی ہی ذمہ داری نہیں ہے۔‘‘

ڈاکٹر سہیل نائک، صدر ڈاکٹرز اسیسوشن نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا:

لاک ڈاؤن ہی اس وقت ایک واحد ہتھیار ہے جس سے ہم اس وبا کے پھیلاؤ کو روک سکتے ہیں۔21 دنوں کے لاک ڈاؤن کو عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے سراہنا کی اور اس مہلک وبا کے پھیلاؤ پر بڑے حد تک قابو پا لیا گیا۔ لاک ڈاؤن کے دوران طبی ڈھانچہ کی بھی توسیع کی گئی اور دیگر سہولیات بہم پہنچائی گئیں۔

لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ ٹسٹنگ اور مشتبہ افراد کی نشاندہی کرکے ان کو قرنطینہ میں رکھنے سے ہی اس وبا کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔

جاوید اقبال خان، اسوسیٹ پروفیسر، شعبہ اقتصادیات کشمیر یونیورسٹی نے لاک ڈائون میں توسیع پر اپنا رد عمل ان الفاظ میں ظاہر کیا:

جموں و کشمیر کیلئے لاک ڈاؤن کو طوالت دینے سے اقصادی صورتحال مزید متاثر ہوگی۔ پانچ اگست سے ہم بندشوں میں ہی بندھے ہیں جس سے اقتصادیات پر بہت برا اثر رہا ہے۔

شعبہ زراعت و باغبانی پر اس وقت زیادہ اثرات مرتب ہوں گے۔ دوسری جانب صنعت اور تجارت پانچ اگست سے قریباً بند ہی تھی۔ لہذا گزشتہ مہینوں کے حالات اور لاک ڈاؤن میں توسیع کو نظر میں رکھتے ہوئے سرکار کو پالیسی فریم ورک بنانا چاہئے جس سے وبا سے نمٹنے کے دوران اقتصادی حالات مزید ابتر نہ ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.