ڈاکٹرز ایسو سی ایشن نے کہا کہ طبی عملہ کو دیگر لوگوں کے مقابلے میں کووڈ-19 سے زیادہ خطرہ اور اس خطرے کے پیش نظر طبی عملے کو بہتر سے بہتر اور موثر ساز و سامان مہیا رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
واضح رہے گزشتہ کل جموں صوبے سے ایک ڈاکٹر کے کروناوائرس سے متاثر ہونے کا پہلا کیس سامنے آیا ہے، جس کے چلتے اب طبی عملے میں بھی کروناوائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے مزید تشویش پھیل گئی ہے۔
ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکڑ نثار الحسن نے کہا کہ ابھی تک دیکھا گیا کہ کورونا وائرس سے زیادہ خطرہ طبی عملے کو ہے۔جو حالیہ دنوں میں یورپین ممالک میں دیکھنے کو ملا۔
انہوں نےکہا کہ اٹلی میں اب تک 41 ہیلتھ کیرورکر اس وبائی بیماری سے فوت ہو چکے ہیں جبکہ پانچ ہزار سے زیادہ طبی عملہ جن میں ڈاکڑ، نرس، ٹیکنیشن، ایمبولینس عملے کے علاوہ دیگر ملازمین وغیرہ شامل ہیں سے کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔
وہیں چین میں بھی طبی عملے کے متاثرہ ہونے کی تعداد اس سے کچھ مختلف نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر طبی عملہ بیمار ہوجائے تو یہ زیادہ انسانی خانوں کے زیاں ہونے کا موجب بن سکتا ہے۔
اس سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسوسی ایشن کے صدر نے زور دیا کہ جو عملہ ہسپتالوں میں کوڈ 19 مریضوں کاعلاج کرتے ہیں انہیں زیادہ سے زیادہ اور بہتر سے بہتر سے بہتر حفاظتی سازوسامان مہیا کیا جائے وہیں۔
انہوں نے طبی عملے پر بھی زور دیا کہ وہ خود بھی اپنا خاص دھیان رکھے۔تاکہ اس مہلک بیماری سے ہونے والے اموات کو کم کیا جاسکے ۔
جموں و کشمیر میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد 49 تک پہنچی ہے، جن میں سے دو کی موت ہوئی ہے۔ متاثرہ افراد میں دو کمسن بچے بھی شامل ہیں۔