محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ طلبہ کے والدین کی جانب سے محکمہ کو شکایات موصول ہوئیں کہ بعض نجی تعلیم ادارے والدین سے اضافی فیس کی وصولیابی کرتے ہیں، اس کے لیے انہیں ہراساں بھی کیا جاتا ہے۔ محکمہ تعلیم کے مطابق سرینگر کے 9 معروف نجی اسکولوں کے منتظمین پر طلبہ کے والدین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فیس متعین کرنے والی کمیٹی کی جانب سے تعلیمی سیشن 2019-20 اور 2020-21 خاص کر عالمی وبا کورونا وائرس دورانئے سے متعلق فیس کی وصولیابی سے متعلق جاری کردہ احکامات کا نفاذ عمل میں نہیں لا رہے ہیں۔
ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن (ڈی ایس ای) کا کہنا ہے کہ طلبہ کے والدین کا دعویٰ ہے کہ اسکول منتظمین انہیں مئی 2021 تک واجب الادا فیس کی ادائیگی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کے لیے صورتحال بے حد سنگین ہوگئی ہے۔ ناظم تعلیم کا کہنا ہے کہ والدین نے یہ شکایت بھی کی کہ ان پر بس فیس اور سالانہ فیس کی ادائیگی کے لیے بھی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
ڈی ایس ای کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کو یہ شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ اسکول منتظمین طلبہ کے اسائنمنٹ (Assignment) قبول کرنے سے قبل انہیں متفرقہ فیس کی ادائیگی کیلئے مجبور کر رہے ہیں، جو کورونا وائرس کے دوران محکمہ کی جانب سے پہلے ہی جاری کردہ ہدایات کی صریح خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں؛ جموں کشمیر میں منشیات کے استعمال میں اضافہ کیوں؟
ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر نے کہا ہے کہ ان شکایات، حقائق اور صورتحال کا احاطہ کرنے کے بعد وادی کے تمام نجی تعلیمی اداروں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ طلبہ سے سال 2019-20 اور 2020-21 سے متفرقہ چارجز کا مطالبہ فوری طور پر بند کردیں اور صرف فیس متعین کرنے والی کمیٹی کی جانب سے مقرر کردہ ٹیوشن فیس ہی وصول کی جائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔