سرینگر کے پریس کلب میں محکمہ فشریز ایمپلائز ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
فشریز امپلائز ایسوسی ایشن کے صدر نے انتظامیہ سے محکمہ فشریز کے دیرینہ مطالبات بشمول ڈی پی سی (DPC) منعقد کرانے کی اپیل کی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران فشریز امپلائز ایسوسی ایشن کے صدر نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ'محکمہ فشریز محکمہ سیاحت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔ تاہم سرکار کی جانب سے محکمہ فشریز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ایس آر او کے تحت دیگر محکمہ جات کی طرح محکمہ فشریز میں بھی یومیہ اجرت پر کام کرنے والے عارضی ملازمین کی بھرتی عمل میں لائی گئی، تاہم بحسن خوبی اپنا کام انجام دینے کے باوجود انہیں سال میں صرف ایک بار ہی تنخواہ دی جاتی ہے جو سراسر نا انصافی ہے'۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے حالیہ دنوں محکمہ مائنگ اینڈ جیالوجی کی جانب سے دریائے جہلم سے 200مقامات پر ریت اور باجری نکالنے کے لیے ٹینڈر اجرا کرکے مقامی و غیر مقامی افراد کو ریت و باجری نکلانے کا ٹھیکہ دینے کی بھی مذمت کی۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے دریائے جہلم سے ریت 200 مقامات پر ریت کا ٹھیکہ دیے جانے پر محکمہ مائننگ اینڈ جیالوجی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہاکہ' چونکہ مچھلی ریت اور باجری میں ہی انڈے دیتی ہے اس لیے ٹینڈر اجرا کرنے سے قبل محکمہ فشریز سے رابطہ کرنا لازمی تھا'۔
مزید پڑھیں:
منریگا ملازمین کا احتجاج
انہوں نے اس ضمن میں انتظامیہ سے فوری طور مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ'ریت اور باجری نکالنے کے عمل پر غور و غوض کیا جائے'۔