سرینگر: مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر میں آل جموں و کشمیر شیعہ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عابد انصاری نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ 2 جون 2000 کو 22 سال قبل گنڈ خواجہ قاسم پٹن ضلع بارہمولہ میں حملہ ہوا تھا، یہ حملہ آور آج تک پکڑے نہیں جا سکے۔ جس میں بم دھماکہ سے 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اور مولانا افتخار حسین انصاری مرحوم اس دن بال بال بچ گئے۔
یہ بھی پڑھیں:
عابد انصاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بارہمولہ انتظامیہ پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ انہوں نے ہمیں کچھ سالوں سے وہاں اسمبلی منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ جس میں 12 افراد شہید ہوئے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ ایسے عناصر ہیں جو انتظامیہ کو گمراہ کر رہے ہیں۔ پہلے وہ حریت کے ساتھ چل رہے تھے، اب وہ قومی دھارے میں آگئے ہیں اور انہوں نے کبھی عوام کو نقصان نہیں پہنچایا۔ اچھا کام نہیں کیا۔ میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ کل ہم کو گنڈ خواجہ قاسم پٹن میں مجلس اور فاتحہ پڑھنے کی اجازت دی جائے۔
واضح رہے کہ قبل ازیں ایک عرصہ قبل ایل جی کی میٹنگ سے واک آؤٹ کرنے کے بعد میڈیا سے بات کی تھی اور کہا تھا کہ عمران رضا انصاری نے محرم کے جلوسوں کے لیے مناسب انتظامات اور سہولیات فراہم نہیں کیے گئے تھے انہوں نے اس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ انتظامیہ کو شیعہ والے علاقوں میں پانی، بجلی، سڑکوں کی مرمت کے لیے خاطر خواں انتظامات کرنے چاہئیں۔