حکام نے بتایا کہ 'وادی کے صارفین کو انٹرنیٹ کی خدمات کے لیے ابھی مزید چند روز انتظار کرنا ہوگا۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'وادی میں ابھی پوسٹ پیڈ فون کی خدمات بحال کی جائیں گی اس کے بعد پریپیڈ کی خدمات بھی بحال کر دی جائیں گی۔'
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 'پوسٹ پیڈ استعمال کرنے والے صارفین کی تصدیق کی جائے گی۔ اعداد و شمار کے مطابق کشمیر میں 66 لاکھ موبائل صارفین ہیں ان میں سے 40 لاکھ پوسٹ پیڈ صارفین ہیں۔'
واضح رہے کہ دو روز قبل کشمیر میں سیاحوں کے جانے پرعائد پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ اس کے بعد سیاحتی محکمے نے حکومت سے کہا تھا کہ 'اگر وادی میں موبائل خدمات معطل رہی تو کوئی بھی سیاح یہاں نہیں آئے گا۔'
قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست کو دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی تھی۔ اسی روز یہاں موبائل و انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی تھیں۔
سترہ اگست کو وادی میں کہیں کہیں لینڈ لائن فون کی خدمات بحال کی گئی تھیں۔ اس کے بعد 4 ستمبر کو سبھی لینڈ لائن فون کو شروع کر دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ جموں میں 15 اگست تک تمام فون خدمات کو بحال کر دیا گیا تھا لیکن اس کے بےجا استعمال کے بعد 18 اگست کو جموں میں سیلولر فون پر انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی تھیں۔