ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ جمہوریت میں مخالف آوازیں ہوتی ہیں اور ان کو ڈپلومیسی کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔
عمران نبی نے مزید کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ریاست میں علیحدگی پسند جماعتوں پر پابندی لگا کر اپنی سیاسی روٹی سینکنا چاہتی ہے۔
سابق بیروکریٹ اور جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے صدر شاہ فیصل نے کہا کہ سرکار کو سیایسی جماعتوں پر سخت اقدامات اٹھانے سے گریز کرنا چاہئے، تاکہ جو لوگوں پرامن سیاست چاہتے ہیں، انکو آگے بڑنے کا موقع ملے۔
تاجر انجمن کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق نے بتایا کہ جے کے ایل ایف پر امن سیاست کر رہی ہے اور سابقہ بی جے پی حکومت نے اسکے ساتھ مزاکرات بھی کئے ہیں۔
انہون نے کہا اس وقت جے کے ایل ایف پر پابندی عائد کرنا پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر کیا جارہا ہے۔
واضع رہے یاسین ملک کی قیادت میں جے کے ایل ایف نے 1994 میں عسکریت پسندی کو خیر آباد کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے لئے پر امن جدو جہد کا آغاز کیا تھااور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی حکومت کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات بھی کئے تھے۔