جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ و محبوبہ مفتی اور جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے صدر شاہ فیصل نے ریاستی حکومت کی طرف سے جاری ایڈوائزری جس میں وادی میں موجود امرناتھ یاتریوں اور سیاحوں کو فوراً سے پیشتر واپس چلے جانے کے لئے کہا گیا ہے پر اپنا سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا: 'آپ اس مسلم اکثریتی ریاست کی محبت حاصل کرنے میں ناکام رہے جس نے مذہبی بنیادوں پر تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے سیکولر انڈیا کو چنا تھا۔ ہاتھوں سے دستانے باہر آچکے ہیں اور انڈیا نے لوگوں پر خطے کو ترجیح دی ہے'۔
انہوں نے کہا: 'مفتی صاحب بار بار کہتے تھے کہ کشمیریوں کو جو ملنا ہے اپنے ملک انڈیا سے ہی ملنا ہے۔ لیکن آج وہی ملک ان سے ان کے خصوصی کردار کو ہتیانے کی تیاریوں میں لگ گیا ہے'۔
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا: 'سری نگر کی سڑکوں پر افراتفری ہے۔ لوگ اے ٹی ایم مشینوں و پٹرول پمپوں کی جانب دوڑ رہے ہیں اور اشیائے خورد و نوش کو سٹاک کررہے ہیں۔ کیا حکومت ہند کو صرف یاتریوں کے تحفظ کی فکر ہے جبکہ کشمیریوں کو بے یار و مددگار چھوڑا گیا ہے'۔
شاہ فیصل نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'جموں وکشمیر حکومت نے سیاحوں اور امرناتھ یاتریوں سے کہا ہے کہ وہ سیکورٹی خطرے کے پیش نظر فوراً کشمیر چھوڑ کر چلے جائیں۔ کیا مقامی لوگوں کے لئے کوئی حکم نامہ جاری ہوگا؟ کیا کشمیریوں کو بھی دوسری جگہوں کی اور ہجرت کرنے ہے یا ان کی زندگیاں معنی نہیں رکھتیں؟'۔