ETV Bharat / state

Creation of Bar Council in J&K: جموں و کشمیر اور لداخ میں بار کونسل کا قیام، سپریم کورٹ میں عرضی

author img

By

Published : Jun 1, 2022, 5:42 PM IST

جموں و کشمیر کی ہائیکورٹ میں جموں اور سرینگر شہروں میں علیحدہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز قائم ہیں جو وکلاء کے مسائل کو دیکھتی ہیں۔ گوکہ جموں بار ایسی ایشن فعال ہے لیکن کشمیر بار ایسوسی ایشن کے انتخابات منعقد نہیں ہورہے ہیں جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی متاثر ہے۔Bar Association Creation in J&K Ladakh

plea in supreme court for creation of bar council in jammu kashmir and ladakh
جموں و کشمیر اور لداخ میں بار کونسل کا قیام، سپریم کورٹ میں عرضی

نئی دہلی: جموں و کشمیر اور لداخ کی ایک خاتون وکیل سپریا پنڈتا نے دو مرکزی زیر انتطام علاقوں کی مشترکہ ہائی کورٹ میں بار کونسل کے قیام کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔Plea in supreme court for creation of bar council in jammu kashmir and ladakh

درخواست میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں پوری وکلاء برادری کے پاس کوئی حکومتی ادارہ نہیں ہے جہاں وہ بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرز پر بار کونسل کے فوائد حاصل کر سکیں۔

واضح رہے کہ فی الوقت وکلاء برادری کے ممبران جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی رکنیت لیتے ہیں اور ان کی تمام شکایات کا ازالہ مذکورہ بار ایسوسی ایشن کرتا ہے لیکن "دربار موو" کے نظام کی وجہ سے جس میں جموں و کشمیر ہائیکورٹ چھ چھ ماہ کے لیے سرینگر اور جموں میں منتقل ہوجاتا ہے، وکیلوں کو مختلف مشکلات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ان کے لیے پیشہ وارانہ کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

عدالتوں میں کام کرنے کیلئے وکلاء کو جو پراکزمٹی کارڈ بار کونسل کی جانب سے اجراء کیے جاتے ہیں، جموں و کشمیر کے وکیل اس سے بھی محروم ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں پیش کی گئی عرضی میں اس کارڈ کی عدم دستیابی کو بھی ایک جواز کے طور پیش کیا گیا ہے اور کیا گیا ہے جو وکلاء اس کارڈ کا حصول چاہتے ہیں انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے۔

سپریا پنڈتا نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ بار کونسل آف انڈیا نے 6 فروری 2017 کو سپریم کورٹ کے سامنے کہا تھا کہ اس نے جموں و کشمیر اسٹیٹ بار کونسل رولز کو منظوری دے دی ہے لیکن اس کے باوجود، بی سی آئی نے اس سمت میں کوئی پہل نہیں کی چنانچہ ابھی تک جموں و کشمیر اور لداخ میں بار کونسل کا قیام عمل میں نہیں آیا ہے۔Supriya Pandit Petition in Supreme Court

کشمیر میں وکیلوں کے مسائل اور ان کی شنوائی، کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کرتی تھی جبکہ جموں میں جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن فعال ہے۔ یہ دونوں ایسوسی ایشنز سیاسی طور متوازی نظریات رکھتی ہیں۔ کشمیر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ایک وقت علیحدگی پسند اتحاد کل جماعتی حریت کانفرنس کا حصہ تھی اور بار کے آئین کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل طلب ہے تاہم جموں بار ایسوسی ایشن الحاق کو حتمی مانتی ہے اور 2008 میں امرناتھ ایجی ٹیشن کے دوران اس ایسوسی ایشن نے علیحدگی پسندوں کے خلاف چلائی جانے والی ایجی ٹیشن کی قیادت کی تھی جس کے دوران کشمیر وادی اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں کی اقتصادی ناکہ بندی کی گئی تھی۔

کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالقیوم اور کئی دیگر عہدیداروں اور اراکین کو حکومت نے جموں و کشمیر کی آئینی خودمختاری کے خاتمے کے اعلان سے قبل حراست میں لیا تھا۔ گزشتہ برس بار ایسوسی ایشن نے انتخابات منعقد کرنے کی کوشش کی لیکن حکام نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

نئی دہلی: جموں و کشمیر اور لداخ کی ایک خاتون وکیل سپریا پنڈتا نے دو مرکزی زیر انتطام علاقوں کی مشترکہ ہائی کورٹ میں بار کونسل کے قیام کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔Plea in supreme court for creation of bar council in jammu kashmir and ladakh

درخواست میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں پوری وکلاء برادری کے پاس کوئی حکومتی ادارہ نہیں ہے جہاں وہ بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرز پر بار کونسل کے فوائد حاصل کر سکیں۔

واضح رہے کہ فی الوقت وکلاء برادری کے ممبران جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی رکنیت لیتے ہیں اور ان کی تمام شکایات کا ازالہ مذکورہ بار ایسوسی ایشن کرتا ہے لیکن "دربار موو" کے نظام کی وجہ سے جس میں جموں و کشمیر ہائیکورٹ چھ چھ ماہ کے لیے سرینگر اور جموں میں منتقل ہوجاتا ہے، وکیلوں کو مختلف مشکلات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ان کے لیے پیشہ وارانہ کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

عدالتوں میں کام کرنے کیلئے وکلاء کو جو پراکزمٹی کارڈ بار کونسل کی جانب سے اجراء کیے جاتے ہیں، جموں و کشمیر کے وکیل اس سے بھی محروم ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں پیش کی گئی عرضی میں اس کارڈ کی عدم دستیابی کو بھی ایک جواز کے طور پیش کیا گیا ہے اور کیا گیا ہے جو وکلاء اس کارڈ کا حصول چاہتے ہیں انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے۔

سپریا پنڈتا نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ بار کونسل آف انڈیا نے 6 فروری 2017 کو سپریم کورٹ کے سامنے کہا تھا کہ اس نے جموں و کشمیر اسٹیٹ بار کونسل رولز کو منظوری دے دی ہے لیکن اس کے باوجود، بی سی آئی نے اس سمت میں کوئی پہل نہیں کی چنانچہ ابھی تک جموں و کشمیر اور لداخ میں بار کونسل کا قیام عمل میں نہیں آیا ہے۔Supriya Pandit Petition in Supreme Court

کشمیر میں وکیلوں کے مسائل اور ان کی شنوائی، کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کرتی تھی جبکہ جموں میں جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن فعال ہے۔ یہ دونوں ایسوسی ایشنز سیاسی طور متوازی نظریات رکھتی ہیں۔ کشمیر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ایک وقت علیحدگی پسند اتحاد کل جماعتی حریت کانفرنس کا حصہ تھی اور بار کے آئین کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل طلب ہے تاہم جموں بار ایسوسی ایشن الحاق کو حتمی مانتی ہے اور 2008 میں امرناتھ ایجی ٹیشن کے دوران اس ایسوسی ایشن نے علیحدگی پسندوں کے خلاف چلائی جانے والی ایجی ٹیشن کی قیادت کی تھی جس کے دوران کشمیر وادی اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں کی اقتصادی ناکہ بندی کی گئی تھی۔

کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالقیوم اور کئی دیگر عہدیداروں اور اراکین کو حکومت نے جموں و کشمیر کی آئینی خودمختاری کے خاتمے کے اعلان سے قبل حراست میں لیا تھا۔ گزشتہ برس بار ایسوسی ایشن نے انتخابات منعقد کرنے کی کوشش کی لیکن حکام نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.