ETV Bharat / state

Delhi HC Dismisses Asiya Andrabi Plea : عدالت نے کی آسیہ اندرابی کی عرصی مسترد - دختران ملت عرضی خارج

آسیہ اندرابی کی زیرقیادت دختران ملت پر پابندی عائد کرنے والی نوٹی فیکیشن کو چیلنج کرنے والی عرضی دہلی ہائی کورٹ نے خارج کر دی ہے۔ Delhi Court on Asiya Andrabi Plea

asiya andrabi
دختران ملت
author img

By

Published : Jan 19, 2023, 7:38 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر): ایک دلچسپ پیش رفت میں دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو علیحدگی پسند رہنما اور دختران ملت کی محبوس سربراہ آسیہ اندرابی کی اس درخواست کو خارج کر دیا جس دختران ملت (ڈی ای ایم) کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا۔ آسیہ اندرابی نے اُس نوٹیفکیشن، جس میں ڈی ای ایم کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا، کو کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ یاد رہے کہ 30 دسمبر 2004 کو مرکزی سرکار نے یو اے پی اے کی دفعہ 3 کے تحت دختران ملت پر پابندی عائد کی تھی۔ جبکہ اس کی سربراہ اندرابی کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے 2018 میں گرفتار کیا تھا اور اس کے بعد سے وہ عدالتی حراست میں ہے۔

جانبین سے دلائل سننے کے بعد جسٹس انیش دیال نے آسیہ اندرابی کی عرضی کو مسترد کر دیا اور یہ نوٹ کیا کہ درخواست گزار کی تنظیم کے پاس شیڈول سے اپنا نام ہٹانے کے لیے یو اے پی اے کے تحت ایک آپشن دستیاب ہے، جسے اس معاملے میں استعمال نہیں کیا گیا۔ تاہم، عدالت کو بتایا گیا کہ ڈی ایم کی جانب سے اس کے نام کو ہٹانے یا ڈی نوٹیفکیشن کے لیے ایسی کوئی درخواست نہیں دی گئی۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ یو اے پی اے کی دفعہ 36(3) مرکزی سرکار کو کسی درخواست کے داخلے اور نمٹانے کا اختیار دیتی ہے، عدالت نے کہا: ’’درخواست کو خارج کر دیا جاتا ہے کیونکہ قانون کے تحت تجویز کردہ ایک متبادل آپشن عرضی گزار کے لیے دستیاب ہے۔‘‘ سماعت کے دوران، اے ایس جی چیتن شرما نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس درخوست کو خارج کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ تنظیم دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد 18 سال بعد بیدار ہوئی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہ مرکزی سرکار کا اختیار ہے کہ وہ بتائے کہ کون دہشت گرد ہے اور کون نہیں۔‘‘

شرما نے عدالت کو مطلع کیا کہ 2004 میں یو اے پی اے میں ترمیم کے وقت اور دفعہ 2(1)(یم) اور 35 دہشت گرد تنظیموں کو شیڈول میں شامل کرنے کے بعد درخواست گزار تنظیم پہلے ہی سیریل نمبر 29 پر درج تھی اور اس وجہ سے اس سے متعلق معلومات پہلے سے ہی پبلک ڈومین میں تھیں۔ جبکہ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ تنظیم کو اپنے نام فہرست میں ہونے کے بارے میں 2018 میں ہی پتہ چلا جب، ایک معاملے میں، اس کے کچھ ارکان کی چارج شیٹ فائل کی گئی۔

اس پر جسٹس دیال نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا: ’’منصفانہ طور پر، آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ جب شیڈول 2004 میں جاری کیا گیا تھا اور عوامی ڈومین میں ہے، تو اسے خاص طور پر بتانا ضروری ہے۔ اب کالعدم تنظیم ہونے کی وجہ سے کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا یہ الگ مسئلہ ہے، یہ عدالت کا موضوع نہیں ہے۔ آپ کی درخوست ہے کہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے۔ ڈی نوٹیفیکیشن کے طریقہ کار پر پہلے عمل کرنا ہوگا۔ سیکشن 36 میں ڈی نوٹیفکیشن کا طریقہ کار دیا گیا ہے، آپ کو وہاں جانا ہوگا۔ اس کے بعد سرکار کو اپنی حکمت استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

عدالت میں دائر کی گئی عرضی میں، ڈی ایم نے یو اے پی اے نوٹیفکیشن کی ایک کاپی فراہم کیے جانے اور ایکٹ کے پہلے شیڈول میں مذکور تنظیموں کی فہرست سے اس کا نام ہٹانے کی درخواست کی تھی۔

سرینگر (جموں و کشمیر): ایک دلچسپ پیش رفت میں دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو علیحدگی پسند رہنما اور دختران ملت کی محبوس سربراہ آسیہ اندرابی کی اس درخواست کو خارج کر دیا جس دختران ملت (ڈی ای ایم) کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا۔ آسیہ اندرابی نے اُس نوٹیفکیشن، جس میں ڈی ای ایم کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا، کو کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ یاد رہے کہ 30 دسمبر 2004 کو مرکزی سرکار نے یو اے پی اے کی دفعہ 3 کے تحت دختران ملت پر پابندی عائد کی تھی۔ جبکہ اس کی سربراہ اندرابی کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے 2018 میں گرفتار کیا تھا اور اس کے بعد سے وہ عدالتی حراست میں ہے۔

جانبین سے دلائل سننے کے بعد جسٹس انیش دیال نے آسیہ اندرابی کی عرضی کو مسترد کر دیا اور یہ نوٹ کیا کہ درخواست گزار کی تنظیم کے پاس شیڈول سے اپنا نام ہٹانے کے لیے یو اے پی اے کے تحت ایک آپشن دستیاب ہے، جسے اس معاملے میں استعمال نہیں کیا گیا۔ تاہم، عدالت کو بتایا گیا کہ ڈی ایم کی جانب سے اس کے نام کو ہٹانے یا ڈی نوٹیفکیشن کے لیے ایسی کوئی درخواست نہیں دی گئی۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ یو اے پی اے کی دفعہ 36(3) مرکزی سرکار کو کسی درخواست کے داخلے اور نمٹانے کا اختیار دیتی ہے، عدالت نے کہا: ’’درخواست کو خارج کر دیا جاتا ہے کیونکہ قانون کے تحت تجویز کردہ ایک متبادل آپشن عرضی گزار کے لیے دستیاب ہے۔‘‘ سماعت کے دوران، اے ایس جی چیتن شرما نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس درخوست کو خارج کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ تنظیم دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد 18 سال بعد بیدار ہوئی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہ مرکزی سرکار کا اختیار ہے کہ وہ بتائے کہ کون دہشت گرد ہے اور کون نہیں۔‘‘

شرما نے عدالت کو مطلع کیا کہ 2004 میں یو اے پی اے میں ترمیم کے وقت اور دفعہ 2(1)(یم) اور 35 دہشت گرد تنظیموں کو شیڈول میں شامل کرنے کے بعد درخواست گزار تنظیم پہلے ہی سیریل نمبر 29 پر درج تھی اور اس وجہ سے اس سے متعلق معلومات پہلے سے ہی پبلک ڈومین میں تھیں۔ جبکہ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ تنظیم کو اپنے نام فہرست میں ہونے کے بارے میں 2018 میں ہی پتہ چلا جب، ایک معاملے میں، اس کے کچھ ارکان کی چارج شیٹ فائل کی گئی۔

اس پر جسٹس دیال نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا: ’’منصفانہ طور پر، آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ جب شیڈول 2004 میں جاری کیا گیا تھا اور عوامی ڈومین میں ہے، تو اسے خاص طور پر بتانا ضروری ہے۔ اب کالعدم تنظیم ہونے کی وجہ سے کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا یہ الگ مسئلہ ہے، یہ عدالت کا موضوع نہیں ہے۔ آپ کی درخوست ہے کہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے۔ ڈی نوٹیفیکیشن کے طریقہ کار پر پہلے عمل کرنا ہوگا۔ سیکشن 36 میں ڈی نوٹیفکیشن کا طریقہ کار دیا گیا ہے، آپ کو وہاں جانا ہوگا۔ اس کے بعد سرکار کو اپنی حکمت استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

عدالت میں دائر کی گئی عرضی میں، ڈی ایم نے یو اے پی اے نوٹیفکیشن کی ایک کاپی فراہم کیے جانے اور ایکٹ کے پہلے شیڈول میں مذکور تنظیموں کی فہرست سے اس کا نام ہٹانے کی درخواست کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.