ETV Bharat / state

HCJKL on RTI ملازم کی کارکردگی ذاتی معلومات میں شامل، ہائی کورٹ

author img

By

Published : Nov 8, 2022, 7:01 PM IST

کے وی ایس کے پبلک انفارمیشن آفیسر نے ’’آر ٹی آئی ایکٹ، 2005 کی دفعہ 8(1)(جے) کے تحت ذاتی معلومات کے زمرے میں شامل‘‘ ہونے کے سبب ملازم کے خلاف درج شکایات کو شیئر کرنے سے انکار کر دیا۔Performance of employee personal information says HCJKL

HCJKL on RTI: ملازم کی کارکردگی ذاتی معلومات میں شامل، ہائی کورٹ
HCJKL on RTI: ملازم کی کارکردگی ذاتی معلومات میں شامل، ہائی کورٹ

سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ’’کسی بھی ملازم کی کارکردگی، ذاتی معلومات کے زمرے میں آتی ہے۔‘‘ یہ فیصلہ جسٹس تاشی ربستان اور سندھو شرما پر مشتمل بنچ نے صادر کیا۔ ہائی کورٹ نے یہ مشاہدہ کیندریہ ودیالیہ سنگٹھن کی جانب سے دائر کی گئی ایک عرضی کی بنیاد پر کیا جس میں معلومات کے حق ’’آر ٹی آئی ایکٹ‘‘ کے تحت ایک درخواست دہندہ کو آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت ایک ’’ملازم کی نجی‘‘ معلومات فراہم نہیں کی گئی۔JK High Court on RTI

درخواست گزار نے آر ٹی آئی میں ’’کے وی ایس‘‘ کے ایک ملازم کے خلاف درج تمام شکایات کی کاپیاں مانگی تھیں۔ تاہم کے وی ایس کے پبلک انفارمیشن آفیسر نے یہ معلومات ’’آر ٹی ائی ایکٹ، 2005 کی دفعہ 8(1)(جے) کے تحت ذاتی معلومات کے زمرے میں شامل‘‘ ہونے کے سبب ملازم کے خلاف درج شکایات کو شیئر کرنے سے انکار کر دیا۔RTI on Employee’s Performance

درخواست پر سماعت کرتے ہوئے، جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ’’ایک ملازم کی کارکردگی کو آر ٹی آئی ایکٹ، 2005 کی دفعہ 8(1)(جے) کی دفعات کے تحت ذاتی معلومات کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔‘‘ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’’عام طور پر ان پہلوؤں کو سروس رولز کے تحت کنٹرول کیا جاتا ہے جو ذاتی معلومات کے اظہار کے تحت آتے ہیں، جن کا پبلک ڈومین میں لانا عوامی سرگرمی یا عوامی مفاد میں نہیں ہوتا۔ دوسری جانب، جس کا انکشاف اس فرد کی پرائیویسی پر غیرضروری حملے کا سبب بنے گا۔‘‘

مزید پڑھیں: آر بی آئی کو سپریم کورٹ کی طرف سے سالانہ جانچ رپورٹ شائع کرنے کا حکم

ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ’’ایسی معلومات کے افشاء کو متعلقہ فرد کی رازداری پر حملہ تصور کیا جائے گا۔‘‘

سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ’’کسی بھی ملازم کی کارکردگی، ذاتی معلومات کے زمرے میں آتی ہے۔‘‘ یہ فیصلہ جسٹس تاشی ربستان اور سندھو شرما پر مشتمل بنچ نے صادر کیا۔ ہائی کورٹ نے یہ مشاہدہ کیندریہ ودیالیہ سنگٹھن کی جانب سے دائر کی گئی ایک عرضی کی بنیاد پر کیا جس میں معلومات کے حق ’’آر ٹی آئی ایکٹ‘‘ کے تحت ایک درخواست دہندہ کو آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت ایک ’’ملازم کی نجی‘‘ معلومات فراہم نہیں کی گئی۔JK High Court on RTI

درخواست گزار نے آر ٹی آئی میں ’’کے وی ایس‘‘ کے ایک ملازم کے خلاف درج تمام شکایات کی کاپیاں مانگی تھیں۔ تاہم کے وی ایس کے پبلک انفارمیشن آفیسر نے یہ معلومات ’’آر ٹی ائی ایکٹ، 2005 کی دفعہ 8(1)(جے) کے تحت ذاتی معلومات کے زمرے میں شامل‘‘ ہونے کے سبب ملازم کے خلاف درج شکایات کو شیئر کرنے سے انکار کر دیا۔RTI on Employee’s Performance

درخواست پر سماعت کرتے ہوئے، جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ’’ایک ملازم کی کارکردگی کو آر ٹی آئی ایکٹ، 2005 کی دفعہ 8(1)(جے) کی دفعات کے تحت ذاتی معلومات کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔‘‘ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’’عام طور پر ان پہلوؤں کو سروس رولز کے تحت کنٹرول کیا جاتا ہے جو ذاتی معلومات کے اظہار کے تحت آتے ہیں، جن کا پبلک ڈومین میں لانا عوامی سرگرمی یا عوامی مفاد میں نہیں ہوتا۔ دوسری جانب، جس کا انکشاف اس فرد کی پرائیویسی پر غیرضروری حملے کا سبب بنے گا۔‘‘

مزید پڑھیں: آر بی آئی کو سپریم کورٹ کی طرف سے سالانہ جانچ رپورٹ شائع کرنے کا حکم

ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ’’ایسی معلومات کے افشاء کو متعلقہ فرد کی رازداری پر حملہ تصور کیا جائے گا۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.