ایئر ٹکٹ اسکینڈل میں ملوث افراد کا انکشاف کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کے معاملے پر وادی میں لوگوں نے اپنا رد عمل ظاہر کیا۔
لوگوں نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اس پر اطمعنان کا اظہار کیا ہے تو دوسری جانب لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ سرکار نے اس میں بہت دیر کردی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے بات کی اور اس سلسلے میں اپنی رائے کا اظہار کیا۔
خیال رہے کشمیر میں جاری نامسائد حالات یا خراب موسم کے دوران سرینگر آنے اور جانے کے لیے ایئر ٹکٹوں پر حد درجہ کرایہ وصول کیا جاتا تھا۔
بتادیں کہ نئی دہلی سے دبئی یا سنگاپور جانے کے لیے اس سے کم کرایہ لگتا تھا لیکن سرینگر سے نئی دہلی کے لیے اس کئی گنا زیادہ روپے وصول کیا جاتا تھا۔
اس سلسلے میں حال ہی میں کرائم برانچ نے اس ضمن میں ایک کیس درج کرکے ان ٹور ایجنٹوں اورکمپنیوں کے عملہ کے خلاف کاروائی کرنے کی نوٹس جاری کی ہے جو مبینہ طور پر اس سکینڈل میں ملوث پائے جائیں گے۔
اس حوالے سے کئی نوجوانوں نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اس دیرآید درست آید قرار دیا ہے۔ کئی لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ محض اعلانات تک ہی محدود رہے گا، زمینی سطح پر کوئی کارروائی نہیں ہوگی'۔
کئی ایک نوجوانوں کا یہ بھی ماننا تھا کہ جب کشمیر میں قومی شاہر اہ کثر بند رہنے کی وجہ سے لوگوں کو مجبوراً وادی آنے کے لیے ہوائی سفر کرنا پڑتا ہے تو سرکار کو اس حوالے سے طلباء اور سیاحوں کے لیے ایک مقرر کردہ ریٹ رکھنی چاہئے جو سب کے لیے مناسب ہو۔