جموں و کشمیر: وادی کشمیر میں مسلم آبادی کے بیچ عیسائی آبادی بھی رہائش پذیر ہیں۔ اگرچہ نامسائد صورتحال میں کشمیری پنڈتوں کو نقل مکانی کرنی پڑی لیکن عیسائی وادی میں ہی مقیم رہے۔ یہ اقلیت آبادی پر تشدد حالات میں محفوظ رہی لیکن ہر سرکار نے انکو فراموش کیا۔
وادی میں عیسائی آبادی کی تعداد ایک ہزار سے بھی کم ہے۔ جو سری نگر کے مخصوص علاقوں میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اپنے آبائی مقامات سے سری نگر کو ترجیح دیا تاکہ وہ اپنا روزگار اور تعلیم مکمل کر سکیں۔ یہ آبادی ہمیشہ سرکار کی نظروں سے اوجھل ہی رہی ہے۔
سنہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق، جموں کشمیر میں 35361 عیسائی آبادی ہے، جن میں مردوں کی تعداد 21523 ہے اور خواتین 14108 ہے۔ تاہم اس آبادی میں جموں صوبے میں بیشتر عیسائی آباد ہوئے ہیں۔ وادی میں عیسائیوں کے مطابق 650 افراد رہائش پذیر ہیں اور دیگر افراد جموں یا بیرونی ریاستوں میں منتقل ہوچکے ہیں۔
- سرینگر جموں قومی شاہراہ پر 224 میٹر سیکشن کا راستہ مکمل، نتن گڈکری
- سرینگر میں زمینی سطح پر صورتحال میں کافی مثبت بدلاؤ آیا ہے، ڈی آئی جی سی آر پی ایف
وادی کشمیر میں عیسائی آبادی کے چار تاریخی گرجہ گھر ہیں۔ ان میں بارہمولہ کے سیاحتی مقام گلمرگ میں قدیم گرجہ گھر ہے، جبکہ سرینگر میں مولانا آزاد روڈ، چرچ لین اور ڈل گیٹ کے درگجن میں ایک ایک گرجہ گھر واقع ہے۔ ڈلگیٹ کے درگجن میں ایک قدیم گرجہ گھر کو گزشتہ برس سرینگر انتظامیہ نے سمارٹ سٹی پروجکٹ کے تھت بحال کیا۔
عیسائی آبادی کا کہنا ہے کہ سرکار نے انکو بہبودی اسکیموں سے محروم رکھا ہے، جس سے انکو کسی بھی طرح کا کوئی مدد نہیں مل پا رہا ہے۔