ETV Bharat / state

انٹرنیٹ بحالی سے صارفین خوش نہیں

جہاں ایک طرف مرکز کے زیرانتظام علاقے جموں و کشمیر انتظامیہ نے ہفتے کے روز سے انٹرنیٹ خدمات چھ ماہ کے طویل عرصے کے بعد دوبارہ سے بحال کرنے کا اعلان کیا تھا وہیں دوسری جانب عوام کا کہنا ہے کہ 'اُن کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔'

انٹرنیٹ بحالی سے صارفین خوش نہیں
انٹرنیٹ بحالی سے صارفین خوش نہیں
author img

By

Published : Jan 25, 2020, 10:56 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 10:14 AM IST

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی صحافی فہیم بنڈے کا کہنا تھا کہ 'یہ انتظامیہ کا خوش آیند قدم ہے۔ گزشتہ 6 مہینے سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ اب لگتا ہے تھوڑی راحت ملے گی۔'

انٹرنیٹ بحالی سے صارفین خوش نہیں

وہیں قومی اخبار کے کشمیر نمائندے وسیم نبی کا کہنا تھا کہ 'انتظامیہ نے جو سوشل میڈیا ویب سائٹز پر پابندی عائد کر رکھی ہے وہ درست نہیں ہے۔ ایک صحافی کے لیے آج کل سوشل میڈیا سے بھی خبر مِلتی ہے۔ اور وائٹ لسٹیڈ بلاک لسٹ کرنا بھی غلط فیصلہ ہے کیوں کی یہ ایکسپریشن آف فریڈم کی خلاف ورزی ہے۔ ہمیں پورا جاننے کا حق ہے کی دنیا کی دیگر مقامات میں کیا ہو رہا ہے۔ انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ انٹرنیٹ کو پورا بحال کرے یا کرنا ہی نہیں تھا۔'

انٹرنیٹ کی سپیڈ پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے مقامی صحافی قریت رہبر کا کہنا تھا کہ 'آج 4جی کے دور میں 2جی خدمات بحال کرنا مذاق ہے۔ ویب سائٹز تک کھلتی نہیں ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ وہ انٹرنیٹ مکمل طور سے بحال کرے۔'

واضح رہے کہ گزشتہ سال چار اور پانچ اگست کی درمیانی رات کو، دفعہ 35 اے اور 370 کے خاتمے کے کچھ وقت قبل، انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دیے تھے جس کے بعد سے عوام خاص طور طلباء و تاجر اور صحافیوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

غور طلب بات یہ ہے کہ 15 جنوری کو انتظامیہ نے ضروری خدمات والے محکمے اور شمالی کشمیر کے کپوارہ اور بانڈی پورہ اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم مقامی باشندگان کے مطابق یہ دعویٰ بھی اعلان تک ہی محدود رہا اور زمینی حقائق کچھ اور ہی بیان کر رہے تھے۔

وہیں 10 جنوری کو عدالت عظمیٰ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ 'وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کرنے کے فیصلے پر دوبارہ غور کرے کیوں کی انٹرنیٹ پر ہمیشہ کے لیے پابندی نافذ نہیں کی جا سکتی۔'

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ 'انٹرنیٹ پر پابندی نہ صرف بولنے اور اپنی رائے رکھنے کی آزادی میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے بلکہ پیشے ورانہ خدمات انجام دینے میں بھی رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔'

جموں و کشمیر کے محکمے داخلے کی جانب سے جمعہ کے روز جاری کیے گئے ایک حکمنامے کے مطابق : 'ہفتے کے روز سے وادی بھر میں انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی جائے گی تاہم تمام سوشل میڈیا ویپ سائٹز پر پابندی برقرار رہے گی۔ اس کے مزید صارفین تقریباً 300 وائٹلسٹڈ ویبسایٹ ہی دیکھ پائیں گے۔ ان ویبسایٹ میں خبر، بینکنگ، تعلیم اور ایمائل کی ویبسایٹ شامل ہیں۔'

ای ٹی وی بھارت کی ویب سائٹ وائٹ لسٹ میں شامل نہیں ہونے کے حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے انتظامیہ سے وجہ پوچھا تو اُنہوں نے کہا کہ 'یہ لسٹ فائنل نہیں ہے۔ ای ٹی وی کے علاوہ زی نیوز کی ویب سائٹ بھی لسٹ میں نہیں ہے۔ سبھی تسلیم شدہ خبررساں اداروں کی ویب سائٹ وائٹ لسٹ میں ہیں۔'

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی صحافی فہیم بنڈے کا کہنا تھا کہ 'یہ انتظامیہ کا خوش آیند قدم ہے۔ گزشتہ 6 مہینے سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ اب لگتا ہے تھوڑی راحت ملے گی۔'

انٹرنیٹ بحالی سے صارفین خوش نہیں

وہیں قومی اخبار کے کشمیر نمائندے وسیم نبی کا کہنا تھا کہ 'انتظامیہ نے جو سوشل میڈیا ویب سائٹز پر پابندی عائد کر رکھی ہے وہ درست نہیں ہے۔ ایک صحافی کے لیے آج کل سوشل میڈیا سے بھی خبر مِلتی ہے۔ اور وائٹ لسٹیڈ بلاک لسٹ کرنا بھی غلط فیصلہ ہے کیوں کی یہ ایکسپریشن آف فریڈم کی خلاف ورزی ہے۔ ہمیں پورا جاننے کا حق ہے کی دنیا کی دیگر مقامات میں کیا ہو رہا ہے۔ انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ انٹرنیٹ کو پورا بحال کرے یا کرنا ہی نہیں تھا۔'

انٹرنیٹ کی سپیڈ پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے مقامی صحافی قریت رہبر کا کہنا تھا کہ 'آج 4جی کے دور میں 2جی خدمات بحال کرنا مذاق ہے۔ ویب سائٹز تک کھلتی نہیں ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ وہ انٹرنیٹ مکمل طور سے بحال کرے۔'

واضح رہے کہ گزشتہ سال چار اور پانچ اگست کی درمیانی رات کو، دفعہ 35 اے اور 370 کے خاتمے کے کچھ وقت قبل، انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دیے تھے جس کے بعد سے عوام خاص طور طلباء و تاجر اور صحافیوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

غور طلب بات یہ ہے کہ 15 جنوری کو انتظامیہ نے ضروری خدمات والے محکمے اور شمالی کشمیر کے کپوارہ اور بانڈی پورہ اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم مقامی باشندگان کے مطابق یہ دعویٰ بھی اعلان تک ہی محدود رہا اور زمینی حقائق کچھ اور ہی بیان کر رہے تھے۔

وہیں 10 جنوری کو عدالت عظمیٰ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ 'وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کرنے کے فیصلے پر دوبارہ غور کرے کیوں کی انٹرنیٹ پر ہمیشہ کے لیے پابندی نافذ نہیں کی جا سکتی۔'

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ 'انٹرنیٹ پر پابندی نہ صرف بولنے اور اپنی رائے رکھنے کی آزادی میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے بلکہ پیشے ورانہ خدمات انجام دینے میں بھی رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔'

جموں و کشمیر کے محکمے داخلے کی جانب سے جمعہ کے روز جاری کیے گئے ایک حکمنامے کے مطابق : 'ہفتے کے روز سے وادی بھر میں انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی جائے گی تاہم تمام سوشل میڈیا ویپ سائٹز پر پابندی برقرار رہے گی۔ اس کے مزید صارفین تقریباً 300 وائٹلسٹڈ ویبسایٹ ہی دیکھ پائیں گے۔ ان ویبسایٹ میں خبر، بینکنگ، تعلیم اور ایمائل کی ویبسایٹ شامل ہیں۔'

ای ٹی وی بھارت کی ویب سائٹ وائٹ لسٹ میں شامل نہیں ہونے کے حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے انتظامیہ سے وجہ پوچھا تو اُنہوں نے کہا کہ 'یہ لسٹ فائنل نہیں ہے۔ ای ٹی وی کے علاوہ زی نیوز کی ویب سائٹ بھی لسٹ میں نہیں ہے۔ سبھی تسلیم شدہ خبررساں اداروں کی ویب سائٹ وائٹ لسٹ میں ہیں۔'

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 10:14 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.