جموں کشمیر لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ نے گھریلو صارفین کے بجلی فیس میں اضافہ کیا ہے، لیکن بجلی کی سپلائی کے نظام کی طرف توجہ نہیں دی گئی ہے،انتظامیہ نے وادی کے ہر ضلع میں بجلی فیس میں اضافہ کیا ہے اور اس اضافے میں یکسانیت نہیں ہے، کیونکہ مختلف صارفین کے لئے مختلف رقم کا اضافہ کیا گیا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ کچھ علاقوں میں دو سو روپئے کا اضافہ کیا گیا ہے اور کچھ علاقوں میں چار سو روپئے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ بجلی کے استعمال کے لئے سرکار صارفین سے فیس وصول کرے گی تاہم صارفین کا کہنا ہے کہ فیس کے حساب سے بجلی بھی دستیاب رکھنی چاہئے۔ کشمیر میں اگرچہ بجلی پروجیکٹز ہیں جو بجلی کی وافر مقدار پیدا کرتے ہیں لیکن صارفین کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہم نہیں کی جارہی ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وادی میں پیدا کی جانے والی بجلی پروجیکٹ سے سرکار کو بجلی خریدنا کافی مہنگا پڑ رہا ہے لیکن اس کے باوجود بھی سرکار صارفین کی راحت کے لئے بجلی دستیاب کر ارہی ہے۔صارفین کا مطالبہ ہے کہ بجلی فیس معاملہ پر لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ نظر ثانی کرکے اس میں کمی کرے کیوں لوگ گزشتہ چار برسوں سے اقتصادی خسارے کا شکار ہے۔ بجلی فیس میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے محکمہ بجلی کے چیف انجینئر جاوید یوسف نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سرکار نے سنہ 2016 میں بجلی فیس میں اضافہ کیا تھا اور موجودہ اضافے میں کم اور جائز اضافہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:Dr Harbakhsh Singh on Electricity Fee 'بجلی فیس میں اضافے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے'