گزشتہ مہینے این آئی اے نے ضلع ترقیاتی انتخابات سے قبل وحید الرحمان پرہ سے پوچھ تاچھ کی، جس کے بعد انہیں حراست میں لیا تھا۔ ایجنسی کے مطابق پرہ کی گرفتاری ڈی ایس پی دیویند سنگھ کے معاملے میں ملوث ہونے کی وجہ سے عمل میں لائی گئی تھی۔ ضلع ترقیاتی انتخابات میں پرہ پلوامہ کی سیٹ سے کامیاب ہوئے تاہم زیرحراست ہونے کی وجہ سے ان کی حلف برداری ممکن نہیں ہو پائی۔
ای ٹی وی بھارت نے اس حوالے سے وحید الرحمان پرہ کے وکیل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اپنا ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے۔ 'وہی این آئی اے کی خصوصی عدالت میں رہائی کے لیے دائر کی گئی عرضی میں پرہ نے ان پر لگائے گئے تمام الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ 'ان کے خلاف سازش کی گئی ہے تاکہ کچھ لوگوں کو سیاسی فائدہ مل پائے۔'
ایجنسی کے ذرائع کے مطابق 'پیسہ مبینہ طور پر حزب المجاہدین کے عسکریت پسند سعید مشتاق نوید عرف نوید بابو کو دیویندر سنگھ کے ہاتھوں دیے تھے۔ سنگھ نے یہ پیسے مبینہ طور پر کھانے کے ڈبے میں چھپا کر نوید بابو تک پہنچائے تھے۔'
تین روز بعد کشمیر میں آفتاب جلوہ گر
رواں برس جنوری میں دیویندر سنگھ کو سرینگر جموں قومی شاہراہ سے گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنی گاڑی میں نوید بابو اور ایک اور عسکریت پسند کو لے جارہے تھے۔
ایجنسی کی جانب سے دائر کی گئی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 'سنگھ عسکریت پسندوں کو رہنے کی جگہ فراہم کرتے تھے اور پاکستان کے اشارے پر کام کرتے تھے۔'
ذرائع کا کہنا ہے کہ 'گزشتہ برس فروری کے مہینے میں عسکریت پسندوں نے پرہ سے مالی مدد مانگی تھی۔ پرہ کے دوست عرفان شفیع میر نے انہیں بتایا تھا کہ حزب المجاہدین کو دس لاکھ روپوں کی ضرورت ہے۔ پرہ نے مالی مدد کرنے پر حامی بھرتے ہوئے شرط رکھی تھی کہ حزب المجاہدین پارلیمانی انتخابات کے دوران کوئی بھی کاروائی انجام نہیں دے اور ان کی پارٹی کو کامیابی حاصل کرنے کے لیے بھی مدد فراہم کریں'