جمعرات کے روز راجیہ سبھا میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ میر محمد فیاض نے جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی مسلسل نظربندی کا معاملہ اٹھایا۔
فیاض نے کہا 'سابق وزیر اعلیٰ نے مرکز میں حکمران جماعت کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت چلائی، اور اب ان کو ملک دشمن کے طور پر پیش کیا جا رہا ہیں۔'
وہ ایک ایم پی، ایم ایل اے اور سابق ریاست کی وزیر اعلیٰ رہی ہیں۔ فیاض نے بتایا کہ ان کے والد ملک کے وزیر داخلہ تھے۔
پی ڈی پی کے رکن پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ محبوبہ مفتی اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا 'ریاست میں خوف لاحق ہے۔ اگر آپ بولیں گے تو آپ کو جیل میں ڈال دیا جائے گا۔'
واضح رہے حکومت کی جانب سے 31 جولائی کو سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ میں مزید تین ماہ کی توسیع کی گئی۔
محبوبہ مفتی، فیئر ویو جو بطور وزیر اعلیٰ ان کی سرکاری رہائش گاہ تھی، کو جیل قرار دیا گیا ہے، اور وہ وہاں بند ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کو 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ دو دیگر وزرائے اعلی، فاروق عبد اللہ اور عمر عبد اللہ کو بھی گذشتہ سال حراست میں لیا گیا تھا، لیکن انہیں چند ماہ قبل ہی رہا کردیا گیا۔