سرینگر: پریس کلب آف انڈیا (پی سی آئی) نے جمعرات کو جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے کشمیری صحافی کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فورسز کے خلاف فوری طور پر انکوائری کی جائے۔ کلب نے مرکزی سرکار اور جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پریس کی آزادی کے تحفظ کے لیے فوری مداخلت کریں اور صحافیوں کو مزید ہراساں کرنے اور نشانہ بنانے والی کاروائیوں کو روکیں۔PCI demands probe against jK Police
پی سی آئی کا ردعمل اس وقت سامنے آئے جب 'دی کاروان' میگزین کے لیے کام کرنے والے کشمیری صحافی شاہد تانترے نے جموں و کشمیر پولیس پر کشمیر میں فوج کی سرگرمیوں میں مداخلت سے متعلق ان کے مضمون پر انہیں ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔ اس الزام کی تردید پولیس نے کی جس نے کہا کہ اسے شکایت موصول ہوئی ہے کہ تنترے کی خبر نے کچھ اہم شخصیات کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا۔
وہیں صحافی شاہد تانترے نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں اور ان کے خاندان کو کشمیر میں روزمرہ کی پیش رفت پر مضامین لکھنے پر پولیس کی طرف سے ڈرایا جا رہا ہے۔
کلب نے اپنے بیان میں کہا کہ "پریس کلب آف انڈیا نے شاہد تانترے کو ہراساں کرنے پر جموں و کشمیر پولیس کی مذمت کی۔ جموں و کشمیر پولیس نے تنترے کو سرکار کے خلاف رپورٹنگ بند کرنے کی دھمکی دی، ورنہ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، 1975 کے ایمرجنسی دور کی یاد تازہ ہو گئی ہے۔"
بیان میں مزید کہا گیا کہ"پریس کلب تانترے کے خلاف مجرمانہ دھمکیاں دینے کے لیے جموں و کشمیر پولیس کے خلاف فوری انکوائری کا مطالبہ کرتا ہے۔" کلب نے گہری تشویش کے ساتھ نوٹ کیا کہ صحافیوں کے خلاف ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کے سلسلہ وار واقعات کے "افسوسناک رجحانات" پائے گئے ہیں "جو عوامی پالیسی کے معاملات پر حکومتی سوچ کے مطابق نہیں ہیں"۔
مزید پڑھیں:کشمیری جرنلسٹ شاہد تانترے کو ہراساں کرنے پر ایمنسٹی کا ردعمل
تانترے نے میگزین کے جون کے شمارے میں ایک مضمون شائع کیا تھا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ فوج وادی میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے امن مارچ کر رہی ہے اور اس نے فوج کی جانب سے کام کرنے والے کارپوریٹروں اور امن کارکنوں میں سے کچھ کا نام لیا تھا۔