مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبد اللہ کو جموں و کشمیر کے سرحدی علاقوں میں جھڑپوں میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی تجویز کرنے پر طنز کی۔
اٹھاولے نے عبد اللہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'بھارت ہمیشہ سے بات چیت اور امن کا حامی رہا ہے لیکن پاکستان نے ہمیشہ دھوکہ دیا۔ انہیں (فاروق عبداللہ کو) یاد رکھنا چاہیے کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے بات چیت کا آغاز کیا تھا۔ سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف بھارت آئے بھی تھے لیکن بدلے میں ہمیں کیا ملا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی ہی تھے جنھوں نے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا آغاز کیا تھا۔
رام داس اٹھاولے نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 میں حلف برداری کی تقریب میں پاکستان کے ہم منصب کو دعوت دی تھی۔ ان کا پیغام واضح تھا کہ بھارت بات چیت کے ذریعے امن اور ترقی چاہتا ہے لیکن اس کے بدلے میں کیا حاصل ہوا۔
انہوں نے کہا کہ' بھارتی حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے اور پاکستان اپنے زیر انتظام قبضہ کشمیر کو بھارت کے حوالے کردے کیونکہ جموں و کشمیر ملک کا اٹوٹ حصہ ہے۔
واضح رہے کہ 'لوک سبھا میں بحث کے دوران فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں سرحدی تصادم میں اضافہ ہوا ہے اس کے حل کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت ہونی چاہیے۔
وقفہ صفر میں بحث کے دوران فاروق عبداللہ نے ان تمام افراد کو شکریہ ادا کیا جنہوں نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لینے کی مخالفت اور ان کی رہائی کے لیے آواز اٹھائی تھی۔
جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے دعوی کیا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ترقی کے لیے کسی بھی طرح کی کوئی پیش رفت نہیں ہے اور 4 جی نیٹ ورک کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے طلباء و طالبات کو تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا کیونکہ سب کچھ انٹرنیٹ پر ہورہا تھا۔
فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ سرحدی علاقوں میں تصادم عروج پر ہیں۔ لوگ مر رہے ہیں اور مذاکرات کے علاوہ اس کا کوئی حل نہیں ہے۔