انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پیر کے روز جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں کروڑوں روپے مالیت کے اسکینڈل کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں 7 گھنٹے تک نیشنل کانفرنس صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے پوچھ گچھ کی اور ان کا بیان ریکارڈ کیا۔
ای ڈی کی جانب سے یہ پوچھ تاچھ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے چار روز قبل تشکیل کئے گئے 'پیپلز ایلائنس فار گپکار ڈکلیریشن' کے بعد کی گئی ہے۔
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے اس کو سیاسی انتقام گیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'دفعہ 370 کی منسوخی کے متعلق ان کی پوزیشن کمزور نہیں ہوگی'۔ سات گھنٹوں کی پوچھ تاچھ کے بعد فاروق عبداللہ جب باہر آئے تو غصہ ان کے چہرے پر صاف ظاہر تھا۔ ای ڈی نے انکو آج صبح 11 بجے سرینگر کے راجباغ دفتر بلایا تھا جہاں انکی پوچھ تاچھ 5:30 تک جاری رہے۔
سات گھنٹوں کی پوچھ تاچھ کے بعد فاروق عبداللہ نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے اپنی لڑائی جاری رکھیں گے اگر انکو پھانسی پر بھی لٹکایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پچھ تاچھ یا دیگر حربے استعمال کرکے مرکزی سرکار انکا حوصلہ کمزور نہیں کر پائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 'جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس عائد نہیں ہوگا'
واضح رہے کہ یہ اسکینڈل 2002 سے 2011 تک بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی جانب سے جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کو ریاست میں کرکٹ کی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے فراہم کئے گئے 113 کروڑ 67 لاکھ روپے سے متعلق ہے۔ اس رقم میں سے مبینہ طور پر 40 کروڑ روپے کا خرد برد کیا گیا تھا۔ یہ خرد برد اس وقت کیا گیا جب فاروق عبداللہ ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔
اس بدعنوانی کے معاملے کو جموں وکشمیر عدالت عالیہ نے سنہ 2015 میں سی بی آئی کے حوالے تحقیقات کے لئے دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سے قبل اس معاملے کی جانچ جموں و کشمیر پولیس کر رہی تھی تاہم کورٹ نے اس کو بعد میں سی بی آئی کے حوالے کیا تھا۔
سی بی آئی کی جانچ کے بعد چند عہدیداروں بشمول کرکٹ ایسوسیشن کے جنرل سیکرٹری احسن مرزا اور محمد سلمان خزانچی کو جیل بھیجا گیا تھا۔ دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل بھی فاروق عبداللہ کو ای ڈی نے 2019 میں چندی گڑھ طلب کرکے پوچھ تاچھ کی تھی۔