سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر غلط اور بے بنیاد خبروں سے متعلق سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ’’جموں میں آج ہونے والی عظیم الشان حلف برداری کی تقریب کا کیا ہوا؟ ’’ذرائع‘‘ کے حوالے سے صحافیوں نے غلط اور بے بنیاد خبروں کی ترویج کی۔ اور جب ایسا کچھ نہیں ہوا تو لگتا ہے کہ شاید ہم سب بھول چکے ہیں کہ کیا ٹویٹ کیا گیا تھا اور کیا صحافیوں کی جانب سے خبروں میں لکھا گیا تھا۔‘‘
عمر عبداللہ نے اپنی حراست کے دوران اخبارات میں شائع خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں ایک کتاب لکھ سکتا ہوں کہ کیسے غلط خبروں کو منظر عام پر لایا گیا جب میں قید میں تھا۔ میری ریاست جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ رسہ کشی سے لے کر دہلی تک کی میری پرواز کی تمام غلط خبروں کی تفصیلات بیان کر سکتا ہوں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ عمر عبداللہ رواں برس مارچ کی 24 تاریخ کو 8 مہینے پی ایس اے کے تحت قید میں رہنے کے بعد رہا کیے گئے تھے۔ انہیں جموں کشمیر کے دیگر سیاسی و مذہبی لیڈران کے ساتھ گزشتہ برس اگست کی چار اور پانچ تاریخ کی درمیانی شب کو حراست میں لیا گیا تھا۔
گزشتہ مہینے کی 25 تاریخ کو عمر عبداللہ دہلی کے لئے ائیر ایشیا کی ایک پرواز سے روانہ ہوئے۔ انہوں نے اپنے دورے کو غیر سیاسی قرار دیا تھا تاہم کئی میڈیا اداروں نے ان کے دہلی جانے کو جموں و کشمیر میں ایڈوائزری کونسل کے ساتھ منسلک کیا تھا۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں ایڈوائزری کونسل کی تشکیل کی خبریں اُس وقت عام پر آئیں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنرل سیکرٹری رام مادھو نے دعویٰ کیا کہ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا وقت آگیا ہے اور انٹرنیٹ خدمات بھی بحال کی جانی چاہئیں۔
قیاس آرائیوں پر مبنی خبروں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جون کی 4 تاریخ کو جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری جموں و کشمیر یو ٹی کے پہلے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیں گے۔