سرینگر: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے پیر کے روز عدالت عظمیٰ کے ایک مشاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی نکتہ چینی کی ہے۔
-
Applies to all occupants of Raj Bhavans/Niwas’ regardless of the claims of 80% & 90% popularity. https://t.co/s1amGfjsWu
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) November 6, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Applies to all occupants of Raj Bhavans/Niwas’ regardless of the claims of 80% & 90% popularity. https://t.co/s1amGfjsWu
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) November 6, 2023Applies to all occupants of Raj Bhavans/Niwas’ regardless of the claims of 80% & 90% popularity. https://t.co/s1amGfjsWu
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) November 6, 2023
سماجی رابطہ ویب سائٹ ایکس پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے، عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ "80 فیصد اور 90 فیصد مقبولیت کے دعوؤں سے قطع نظر راج بھون/نیواس کے تمام مکینوں پر لاگو ہوتا ہے۔"
اس سے قبل عمر نے گزشتہ ماہ ایل جی سنہا پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ "سنہا سروے اجرا کر رہے ہیں بس اس لئے کہ خطے میں انتخابات منعقد نا کیے جائیں اور وہ بے تاج بادشاہ بنے رہیں۔"
عمر کا یہ بیان سنہا کے اس دعویٰ کے بعد آیا تھا جس میں منوج سنہا نے کہا تھا کہ جموں کشمیر کی اسّی فیصد آبادی موجودہ انتظامیہ کے ساتھ مطمئن ہے۔ تاہم اس بیان کے بعد اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے لیڈروں نے ان کو تنقید کررہے ہیں اور ان سے سوال کر رہے ہیں کہ انہوں نے کس ادارے سے یہ سروے کرائی ہے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ گورنر کی جانب سے بلوں کی منظوری میں تاخیر کے خلاف پنجاب سرکار کی درخواست کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے مشاہدہ کیا تھا کہ "معاملہ عدالت میں آنے سے پہلے ہی گورنرز کو کام کرنا چاہیے۔ گورنرز کو تھوڑا غور کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ عوام کے منتخب نمائندے نہیں ہیں۔"