عدالت عالیہ کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات کے دس دن بعد جمعرات کو منسٹری آف پرسنل، پبلک گریونسز کی جانب سے جموں میں سی اے ٹی کا بینچ قائم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
عدالت عالیہ نے متعلقہ اتھارٹی سے رواں مہینے کی اٹھارہ تاریخ کو سی اے ٹی کے بینچ جموں اور سری نگر میں قائم کیے جانے سے معتلق رائے طلب کی تھی۔
سماعت کے دوران جسٹس راجیش بندل اور جسٹس سنجے دھر پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ایڈوکیٹ ابھینو شرما کے مشورے کے بعد بھارت کے اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل کو اس حوالے سے متعلقہ اتھارٹی سے ہدایت حاصل کرنے کو کہا۔
عدالت نے بھارت کے اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل کو سی اے ٹی کی بنچوں کے لیے سرینگر اور جموں میں عمارتوں کا جائزہ اور ممبران کی رہائش کے بندوبست کے تعلق سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے رابطہ کرنے کو کہا تھا۔
عدالت عالیہ کی جانب سے یہ ہدایت تب جاری کی گئی تھی جب اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل نے دعویٰ کیا تھا کی جموں و کشمیر میں سی اے ٹی کی بینچ قائم کرنے کے بارے میں اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’سی اے ٹی کی بینچوں کے لیے کورٹ رومز اور ممبران کے لئے رہائش گاہ کی ضرورت ہے۔ بینچ میں کتنے ممبران ہوں گے اس کا فیصلہ سی اے ٹی کے صدر عدالت عالیہ سے بھیجے گئے معاملات کی بنیاد پر لے گی۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی سی اے ٹی کیلئے ضروری بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا جائے گا ممبران اپنی اپنی ڈیوٹی پر تعینات ہو جائیں گے۔
وہیں جموں کشمیر گورنمنٹ کے وکیل ایڈوکیٹ جنرل ڈی سی رائنا نے عدالت کو بتایا کی جموں اور سری نگر میں احتساب کمیشن کی عمارتیں اس وقت خالی پڑی ہیں۔ ان عمارتوں کا استعمال سی اے ٹی کہ بنچوں کے طور پر کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سرینگر اور جموں میں کئی سرکاری مکانات خالی پڑے ہیں جہاں سی اے ٹی کے ممبران کو ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سی اے ٹی کے اعلیٰ افسران ان عمارتوں کا جائزہ لے سکتے ہیں جس کے بعد آگے کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔