اس ضمن میں محکمہ مکانات و شہری ترقی کے سیکریٹری دھیرج گپتا نے ایک حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں میونسپل کمیٹیز اور کارپوریشنز کو جموں و کشمیر پریپریشن اور رویژن مارکٹ ویلیو گائیڈ لائنز (2011) (Jammu and Kashmir Preparation and Revision Market Value Guidleine Rules) کے تحت زمین یا جائیداد پر ٹیکس عائد کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اس فیصلے کے ردعمل میں کشمیر کی سیاسی اور تجارتی تنظیموں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک جموں و کشمیر کے عوام کی اقتصادی حالت بہتر نہیں ہوتی تب تک جائیداد ٹیکس عائد کرنے کا عمل ملتوی کیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ برس اکتوبر میں جموں و کشمیر یونین ٹریٹری میں میونسپل کمیٹیز اور کارپوریشنز کو اپنی حدود میں جائیداد پر ٹیکس لگانے کے اختیارات دئے تھے۔
مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر میں میونسپل کارپوریشنز، میونسپل کونسلز اور میونسپلٹیز کو جموں و کشمیر میونسپل ایکٹ 2000 اور جموں و کشمیر میونسپل کارپوریشن ایکٹ 2000 میں جموں و کشمیر تنظیم نو قانون (ریاستی قوانین کی واقفیت) کے متعلق حکمنامہ جاری کیا تھا۔
حکمنامہ مجریہ 2020 اور متعدد ترامیم کے ذریعہ تفویض شدہ اختیارات کے تحت خائیداد پر ٹیکس لگانے کے اختیار دئے تھے۔ یہ حکمنامہ دفعہ 370 کی منسوخی کے سلسلے میں جموں و کشمیر میں قوانین کی ترامیم کی ایک کڑی ہے۔
اس سے قبل جموں و کشمیر میں میونسپل حدود میں آنے والے علاقوں میں جائیداد پر کوئی ٹیکس نافذ نہیں ہوتا تھا۔