ETV Bharat / state

جہلم سے غیر مقامی ٹھیکہ داروں کو ریت نکالنےکا ٹھیکہ حاصل

author img

By

Published : Jun 24, 2020, 6:06 PM IST

لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے وادی کشمیر میں دریائے جہلم سے بڑے پیمانے پر ریت نکالنے کے لیے سینکڑوں مقامات کا انتخاب کیا ہے اور بیشتر مقامات پر غیر مقامی ٹھیکیداروں کو یہ کام سونپا گیا ہے۔

جہلم سے غیر مقامی ٹھیکہ داروں کو ریت نکالنےکا ٹھیکہ حاصل
جہلم سے غیر مقامی ٹھیکہ داروں کو ریت نکالنےکا ٹھیکہ حاصل

سرینگر کے دریائے جہلم میں لسجن سے مجگنڈ تک 10 مقامات پر ریت نکالنے کا انتخاب کیا گیا ہے جن کا ٹھیکہ حاصل کرنے والے غیر مقامی باشندے ہیں۔

جہلم سے غیر مقامی ٹھیکہ داروں کو ریت نکالنےکا ٹھیکہ حاصل

پانچ اگست کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے دریائے جہلم سے ریت نکالنے کے لیے پانچ برسوں تک کا ٹھیکہ بیرون ریاستوں اورکشمیر کے چند ٹھیکیداروں کو دیا ہے۔

قبل ازیں کسی بھی غیر مقامی ٹھیکیدار کو ریت نکالنے کا ٹھیکہ یا اجازت نہیں دی جاتی تھی۔ حکومت نے جہلم میں سرینگر، بارہمولہ اور پلوامہ اضلاع میں 200 مقامات کا انتخاب کیا ہے جہاں سے ریت نکالنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بیشتر مقامات پر غیر مقامی ٹھیکہ داروں کو ٹھیکہ حاصل ہوا ہے۔

اگرچہ حکومت کا کہنا ہے کہ ریت نکالنے سے حکومت کے خزانے میں کروڑوں روپے کا منافع ہوگا، وہیں ماحولیات کے ماہرین اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس سے دریائے جہلم بری طرح متاثر ہوگا اور کشمیر میں سیلاب کے خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

محکمہ کان کنی کے جوائنٹ ڈائریکٹر امتیاز احمد خان کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کے بعد محکمہ نے جہلم سے ریت نکالنے کے لیے آن لائن ٹینڈر اجرا کئے تھے جس میں مقامی سمیت غیر مقامی ٹھیکہ داروں نے بھی حصہ لیا تھا۔

انکا کہنا تھا کہ 30 فیصد ٹھیکہ دار مقامی ہیں جنہوں نے ٹھیکہ حاصل کیا ہے۔ تاہم وادی میں گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد انٹرنیٹ خدمات معطل کئے گئے تھے جس کے سبب بیشتر افراد ٹینڈر بھرنے کی کارروائی میں حصہ نہیں لے سکے۔

وہیں دوسری جانب اس فیصلے سے ہزاروں مزدوروں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں ریت نکالنا جہلم کے ماحول کو شدید متاثر کرے گا۔

سماجی کارکن راجہ مظفر بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ غیر مقامی ٹھیکیداروں کو ریت نکالنے کی اجازت دینے سے کشمیر میں ہزاروں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایک طرف دعویٰ کر رہی ہے کہ دفعہ 370 کو ہٹانے سے کشمیر میں بے روزگاری دور ہوگی لیکن حکومت اپنے دعوؤں کے برعکس یہاں کام کر رہی ہے۔

محکمہ فیلڈ اینڈ اریگیشن کے افسران کا کہنا ہے کہ ’’جہلم سے ریت نکالنے کے سلسلے میں محکمہ نے اپنی تجاویز اور ہدایات ٹھیکیداروں کے سامنے رکھی ہیں اور اگر کوئی ٹھیکیدار ریت نکالنے کے دوران ان ہدایات کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کا ٹھیکہ منسوخ کیا جائے گا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’سب سے ضروری بات یہ ہے کہ کسی بھی ٹھیکیدار کو مشینوں سے ریت نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔‘‘

سرینگر کے دریائے جہلم میں لسجن سے مجگنڈ تک 10 مقامات پر ریت نکالنے کا انتخاب کیا گیا ہے جن کا ٹھیکہ حاصل کرنے والے غیر مقامی باشندے ہیں۔

جہلم سے غیر مقامی ٹھیکہ داروں کو ریت نکالنےکا ٹھیکہ حاصل

پانچ اگست کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے دریائے جہلم سے ریت نکالنے کے لیے پانچ برسوں تک کا ٹھیکہ بیرون ریاستوں اورکشمیر کے چند ٹھیکیداروں کو دیا ہے۔

قبل ازیں کسی بھی غیر مقامی ٹھیکیدار کو ریت نکالنے کا ٹھیکہ یا اجازت نہیں دی جاتی تھی۔ حکومت نے جہلم میں سرینگر، بارہمولہ اور پلوامہ اضلاع میں 200 مقامات کا انتخاب کیا ہے جہاں سے ریت نکالنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بیشتر مقامات پر غیر مقامی ٹھیکہ داروں کو ٹھیکہ حاصل ہوا ہے۔

اگرچہ حکومت کا کہنا ہے کہ ریت نکالنے سے حکومت کے خزانے میں کروڑوں روپے کا منافع ہوگا، وہیں ماحولیات کے ماہرین اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس سے دریائے جہلم بری طرح متاثر ہوگا اور کشمیر میں سیلاب کے خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

محکمہ کان کنی کے جوائنٹ ڈائریکٹر امتیاز احمد خان کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کے بعد محکمہ نے جہلم سے ریت نکالنے کے لیے آن لائن ٹینڈر اجرا کئے تھے جس میں مقامی سمیت غیر مقامی ٹھیکہ داروں نے بھی حصہ لیا تھا۔

انکا کہنا تھا کہ 30 فیصد ٹھیکہ دار مقامی ہیں جنہوں نے ٹھیکہ حاصل کیا ہے۔ تاہم وادی میں گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد انٹرنیٹ خدمات معطل کئے گئے تھے جس کے سبب بیشتر افراد ٹینڈر بھرنے کی کارروائی میں حصہ نہیں لے سکے۔

وہیں دوسری جانب اس فیصلے سے ہزاروں مزدوروں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں ریت نکالنا جہلم کے ماحول کو شدید متاثر کرے گا۔

سماجی کارکن راجہ مظفر بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ غیر مقامی ٹھیکیداروں کو ریت نکالنے کی اجازت دینے سے کشمیر میں ہزاروں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایک طرف دعویٰ کر رہی ہے کہ دفعہ 370 کو ہٹانے سے کشمیر میں بے روزگاری دور ہوگی لیکن حکومت اپنے دعوؤں کے برعکس یہاں کام کر رہی ہے۔

محکمہ فیلڈ اینڈ اریگیشن کے افسران کا کہنا ہے کہ ’’جہلم سے ریت نکالنے کے سلسلے میں محکمہ نے اپنی تجاویز اور ہدایات ٹھیکیداروں کے سامنے رکھی ہیں اور اگر کوئی ٹھیکیدار ریت نکالنے کے دوران ان ہدایات کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کا ٹھیکہ منسوخ کیا جائے گا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’سب سے ضروری بات یہ ہے کہ کسی بھی ٹھیکیدار کو مشینوں سے ریت نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.