جموں و کشمیر حکومت کے ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے مسلح افواج بشمول فوج، بی ایس ایف، سی آر پی ایف اور دیگر سیکیورٹی فورسز تنظیموں کے حق میں اراضی کے حصول کے لئے کسی بھی نان اُبجکشن سرٹیفکیٹ کی ضرورت کو خارج کردیا ہے-
جموں و کشمیر حکومت نے 1971 کے اس سرکیولر کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت جموں و کشمیر میں یہاں مسلح افواج کو اراضی کے حصول کے لئے ایک اعتراض نامہ یعنی نان اُبجکشن سرٹیفکیٹ درکار ہوتی تھی۔
اس سے قبل ییونین ٹریٹری انتظامی کونسل نے قوانین میں ترمیم لاکر سیکیورٹی فورسز کو متعلقہ علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں انجام دینے کے لئے 'اسٹریٹجک ایریا ' کے طور پر مطلع کرنے کے اہل بھی بنا دیا ہے۔
اس سلسلے میں جاری ایک حکم نامے کے مطابق تمام افسران جن کو سینٹرل لینڈ ایکیوزیشن ایکٹ کے تحت کلیکٹر لینڈ ایکیوزیشن کے لئے نامزد کیا گیا ہے وہ مسلح افواج کی جانب سے اراضی کے حصول کو بغیر کسی اعتراض نامے کے انہیں زمین فراہم کرسکتے ہیں اور اس پر کاروائی کرنے کے اہل ہونگے۔
جموں و کشمیر حکومت کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پون کوتوال کے دستخط کردہ اس حکم نامے کے مطابق اس معاملے میں اب نان اُبجکشن سرٹیفیکیٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے-
اس سے قبل 18 جولائی کو لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کی سربراہی میں انتظامی کونسل نے کنٹرول آف بلڈنگ آپریشنز ایکٹ 1988 اور جموں و کشمیر ڈیولپمنٹ ایکٹ 1970 میں ترمیم کرنے کی تجویز کو منظوری بھی دے دی تاکہ اسٹریٹجک علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں انجام دی جاسکے۔
حکومتی ترجمان کے مطابق محکمہ ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ کی طرف سے تجویز کردہ ترامیم سے کچھ علاقوں کو مسلح افواج کی ضرورت کے لحاظ سے 'اسٹریٹجک ایریا' کے طور پر مطلع کرنے کی راہ ہموار ہوگی اور ایسے علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیوں کے ضابطے کے ذریعے عمل ہوگا۔
ادھر حکومت کے اس اقدام پر وادی کی سیاسی جماعتوں نے تنقید کی تھی۔ نیشنل کانفرنس نے کہا تھا کہ اس فیصلے کا مقصد جموں و کشمیر کو ایک فوجی اسٹیبلشمنٹ میں تبدیل کرنا ہے۔